وادی کشمیر میں رابطہ سڑکوں کی خستہ حالی کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن جب ایک خستہ حال سڑک کو لمبے انتظار کے بعد قابل آمد و رفت بنایا جائے تو مقامی لوگوں میں خوشی کا احساس ضرور ہوتا ہے۔
ایسا ہی دیکھنے کو جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں ملا جہاں قریباً نو برس کے لمبے انتظار کے بعد ایک اہم سڑک کی میکڈمایزیشن عمل میں لائی گئی جسکی وجہ سے درجنوں دیہات تحصیل صدر مقامات اور بیرون دنیا سے جڑ گئے ہیں۔
دراصل ترال نارستان سڑک انتہائی خستہ ہو چکی تھی جسکی وجہ سے نہ صرف عوام کو زبردست مشکلات درپیش تھے بلکہ درد زہ میں مبتلا خواتین کے لیے یہ سڑک موت کی شاہراہ بنتی جا رہی تھی۔
تاہم امسال پی ایم جی ایس وائی اور آر اینڈ بی کے باہمی اشتراک سے اس سڑک پر کول تار بچھانے کا عمل مکمل ہوا جس کے بعد عوام نے راحت کی سانس لی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے سڑک کی تعمیر وتجدید کا عمل مکمل ہونے پر انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا رابطہ سڑک کی بحالی کے بعد انکی زندگی میں نئی اُمیدوں نے جنم لیا ہے اور اب ان کو ترال اور دیگر علاقوں میں جانے کے لیے بہت کم وقت لگ جاتا ہے۔
تاہم کئی لوگوں نے گترو کے مقام پر ڈرین تعمیر نہ کرنے پر اپنی ناراضگی کا اظہار بھی کیا اور اس بارے میں انتظامیہ کی مداخلت بھی طلب کیا۔ الغرض اس سڑک پر تار کول بچھانے کے بعد نارستان میں سیاحت کو فروغ ملنے کے امکانات بھی بڑھ گیے ہیں اور عوام مستقبل میں اس علاقے میں ایک ٹورازم ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا مطالبہ کرتے ہیں۔