’’لشکر طیبہ کشمیر میں ابھی بھی سرگرم ہے، پاکستانی نژاد عسکریت پسندوں کی اچھی خاصی تعداد اس تنظیم کے ساتھ وابستہ ہے اور وادی کشمیر میں سرگرم ہے۔‘‘ ان باتوں کا اظہار جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے منگل کو پولیس لائنز پلوامہ کا دورہ کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
دلباغ سنگھ نے کہا کہ رواں برس لشکر طیبہ سے وابستہ دو درجن کے قریب عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا ہے، جن میں اعلیٰ کمانڈرز بھی شامل ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے دلباغ سنگھ نے کہا کہ ’’پولیس ہمیشہ عسکریت پسندوں کو خود سپردگی کا موقع فراہم کرتی ہے۔ حال ہی میں ضلع پلوامہ کے ڈوڈرہ علاقے میں ایک جھڑپ کے دوران ڈوڈہ علاقے سے تعلق رکھنے والے مدثر احمد نامی ایک عسکریت پسند نے خود سپردگی کی تھی۔‘‘
قومی شاہراہ پر عسکریت پسندوں کی جانب سے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’قومی شاہراہ پر اکثر و بیشتر عام شہری ہی سفر کرتے ہیں، عسکریت پسندوں کی جانب سے کیے جانے حملوں کے تناظر میں شاہراہ بند کرکے عوام کو پریشانیوں میں مبتلا نہیں کیا جا سکتا، تاہم ہائی وے اور دیگر حساس مقامات پر تلاشیوں کا سلسلہ جاری رہے گا، اور تلاشی کارروائی کے دوران اب تک حفاظتی اہلکاروں کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔‘‘
درانداز کے متعلق پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان ہمیشہ عسکریت پسندوں کو اِس پار بھیجنے کی طاق میں رہتا ہے، تاہم رواں برس دراندازی کے واقعات میں کافی کمی رونما ہوئی ہے۔‘‘
پولیس سربراہ کے پلوامہ دورے کے دوران آئی جی کشمیر وجے کمار بھی انکے ہمراہ موجود تھے، وہیں ضلع پلوامہ کے اعلیٰ پولیس افسران بھی پریس کانفرنس کے دوران موجود رہے۔