پلوامہ (جموں و کشمیر) : جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے صنعتی مرکز میں تین سو سے زائد چھوٹے بڑے کارخانے موجود ہیں اور ان کارخانوں سے ہزاروں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ روزگار حاصل کر رہے ہیں۔ تاہم ان چھوٹے بڑے کارخانہ داروں کو طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جن کو فوری طور حل کرنے کے لیے انہوں نے ضلع و یو ٹی انتظامیہ سے اپیل کی۔
میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری، سڈکو انڈسٹریل ایسوسی ایشن، سرور ملک نے کہا کہ ڈسٹرکٹ انڈسٹریز سینٹر، پلوامہ، یعنی ڈی ایس سی کے جنرل منیجر کا تبادلہ کیا گیا جس کے بعد یہ عہدہ ہفتوں سے خالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کے سب سے بڑے صنعت مرکز کے لئے اس عہدے کا ہونا ناگزیر ہے تاہم آج تک نئے افسر کو یہاں پر تعینات نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے صنعتی مرکز کا کام کاج ٹھپ پڑا ہوا ہے اور کارخانہ داروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سرور ملک کا کہنا ہے کہ لاسی پورہ انڈسٹریل اسٹیٹ نارتھ انڈیا کا بڑے صنعتی مراکز میں سے ایک ہے اور سرکار کی جانب سے کارخانہ داروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جاتی ہے تاہم اس انڈسٹریل اسٹیٹ میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل اسٹیٹ میں سڑک رابطہ نہیں ہے، بجلی کی آنکھ مچولی جاری ہے اس کے علاوہ فیکٹری مالکان کو دیگر کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں: SIDCO Lasipora anti Encroachment Drive لاسی پورہ میں انہدامی کارروائی کے خلاف احتجاج
انہوں نے مطالبہ کیا کہ کہا کارخانہ داروں کو مالی امداد فراہم کرنے کے لئے یہاں پر مزید بینکوں کو لایا جائے تاکہ کارخانہ داروں کو وقت پر آسان قسطوں پر قرضہ فراہم کیا جا سکے۔ ادھر، جموں وکشمیر سڈکو انڈسٹریل اسٹیٹ ایسوسی ایشن، لاسی پورہ کے سربراہ حاجی مظفر نے کہا کہ ’’ضلع و یو ٹی انتظامیہ سے گزارشات کے باوجود ڈی ایس سی پلوامہ کے جنرل منیجر کے عہدے پر کسی بھی افسر کو تعینات نہیں کیا جا رہا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جنرل منیجر نہ ہونے کی وجہ سے 300 سے زائد کارخانہ داروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔