وادی کشمیر جہاں اپنے قدرتی حسن اور خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس کی خوبصورتی کو مزید تقویت بخشنے کے لئے یہاں کے مغل باغات، برفیلے پہاڑ اور یہاں کے آبی ذخائر منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔ ان ہی آبی ذخائر میں لال پورہ جھیل بھی خاص کر قابل ذکر ہے۔
قدرتی حسن سے مالامال یہ جھیل قصبہ پانپور سے صرف تین کلو میٹر کی دوری پر زعفرآن کی کھیتوں کے بیچ و بیچ واقع ہے اس جھیل کو لوگ 'لالپورہ جھیل' کے نام سے جانتے ہیں۔
یہ جھیل جنوبی کشمیر کا سب سے بڑا اور دلفریب جھیل ہے جسے دیکھنے والے لوگوں کو کافی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ تاہم انتظامیہ کی عدم توجہی کی وجہ سے یہ جھیل نہ صرف اپنی شانِ رفتہ کھوچکا ہے بلکہ خستہ حالی اس جھیل کا مقدر بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نعمان کی دسویں میں نمایاں کارکردگی، پامپور کا نام روشن
لوگوں نے مزید کہا ہے کہ جھیل کو اگر چہ کئی محکمے اپنی جاگیر سمجھ کر اپنا فائدہ اُٹھانے میں مصروف ہے لیکن جب جھیل کی تعمیر و ترقی کے بارے میں ان سے پوچھا جاتا ہے تو وہ صرف کاغذی گھوڑے دوڑانے میں ماہر نظر آتے ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے کہا کہ انتظامیہ نے اب جھیل کو ویٹ لینڈ (مرطوب زمین) میں تبدیل کر دیا ہے جس کے باعث اس جھیل کی خوبصورتی پر کام کرنا ناممکن ہے۔انہوں نے کہا اس جھیل کو ویٹ لینڈ میں تبدیل کرنا علاقے کے لوگوں کے لئے باعث نقصان ہے۔
لوگوں نے کہا اگر اس جھیل کو ایکو ٹورزم کے ساتھ جوڑا جاتا تو یہ جھیل یہاں کے نوجوانوں کے لئے باعث روزگار بن سکتا ہے جبکہ انتظامیہ کے لئے بھی آمدنی کا ذریعہ ہو سکتا ہے۔
مقامی لوگوں نے اس جھیل کو ایکو ٹورزم کے ساتھ جوڑنے کی پُرزور اپیل کی ہے۔