ETV Bharat / state

ترال کے شکار گاہ میں ہانگل موجود ہیں؟

وادی کشمیر میں اگر چہ گزشتہ کئی برسوں سے ہانگل کی آبادی کم ہوتی جارہی ہے جس پر ماہرین میں تشویش پائی جاری تھی، تاہم جنوبی کشمیر کے ترال کے شکار گاہ میں رواں برس ہانگل کی ایک کثیر تعداد دکھائی دے رہی ہے۔

ترال کے شکار گاہ میں کشمیری ہانگل کی موجود ہیں؟
ترال کے شکار گاہ میں کشمیری ہانگل کی موجود ہیں؟
author img

By

Published : Jul 4, 2020, 8:52 PM IST

Updated : Jul 9, 2020, 6:28 PM IST

محکمہ والڈ لائف کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ محکمے نے شکارگاہ کے ان جنگلات میں ایسے کیمرے نصب کیے تھے جو کسی بھی چیز کی حرکت سے ایکٹیویٹ ہو جاتے ہیں جسکے ایسے دو کیمروں میں دس کشمیری ہانگل کی تصویریں محفوظ ہو گی ہیں اسکے علاوہ انہوں نے کچھ سینگ برآمد کیے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شکارگاہ کے جنگلات میں چودہ ہانگل موجود ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔

ادھر ماہرین ماحولیات اور عوامی حلقے بھی ہانگل کی موجودگی کو اطمینان بخش قرار دے رہے ہیں کیونکہ کشمیری ہانگل کی نسل تیزی سے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔

مقامی لوگوں نے بھی شکار گاہ میں ہانگل کی تصدیق کی ہے لوگوں نے بتایا کہ علاقہ میں ہانگل کی کثیر تعداد موجود ہے، جنہیں یہاں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی دیکھا گیا۔

ترال کے شکار گاہ میں کشمیری ہانگل کی موجود ہیں؟

ایک مقامی شہری سرتاج سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امسال مارچ میں ان ہرنوں نے ان کے باغات کو نقصان بھی پہنچایا تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس اہم سیاحتی مقام کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

مقامی شہری بشیر احمد میر کا استدلال ہے کہ اگر محکمہ والڈ لائف دعوی کرتا ہے کہ یہاں کشمیری ہانگل ہیں لیکن پھر یہ مقام سرکار کی نظروں سے اوجھل کیوں ہے کیوں یہاں صفائی کا فقدان ہے۔

رفیق احمد نامی ایک والڈ لائف عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس اہم سیاحتی مقام میں ملازمین کی کمی کے سبب صفائی صحیح ڈھنگ سے نہیں ہو رہی ہے۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ شکارگاہ کی شان رفتہ بحال کرنے میں ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

واضح رہے کہ کشمیری ہانگل کی تعداد کئی دہائیوں سے کمی ہورہی ہے۔ محققین کے مطابق 1940 کی دہائی کے دوران ہانگل کی کُل آبادی 5 ہزار سے زیادہ تھی، لیکن 2019 تک اس کی تعداد 237 رہ گئی تھی۔

محکمہ والڈ لائف کے ایک اعلی عہدیدار نے بتایا کہ محکمے نے شکارگاہ کے ان جنگلات میں ایسے کیمرے نصب کیے تھے جو کسی بھی چیز کی حرکت سے ایکٹیویٹ ہو جاتے ہیں جسکے ایسے دو کیمروں میں دس کشمیری ہانگل کی تصویریں محفوظ ہو گی ہیں اسکے علاوہ انہوں نے کچھ سینگ برآمد کیے ہیں جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ شکارگاہ کے جنگلات میں چودہ ہانگل موجود ہیں جو کہ ایک خوش آئند بات ہے۔

ادھر ماہرین ماحولیات اور عوامی حلقے بھی ہانگل کی موجودگی کو اطمینان بخش قرار دے رہے ہیں کیونکہ کشمیری ہانگل کی نسل تیزی سے ناپید ہوتی جا رہی ہے۔

مقامی لوگوں نے بھی شکار گاہ میں ہانگل کی تصدیق کی ہے لوگوں نے بتایا کہ علاقہ میں ہانگل کی کثیر تعداد موجود ہے، جنہیں یہاں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی دیکھا گیا۔

ترال کے شکار گاہ میں کشمیری ہانگل کی موجود ہیں؟

ایک مقامی شہری سرتاج سنگھ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ امسال مارچ میں ان ہرنوں نے ان کے باغات کو نقصان بھی پہنچایا تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس اہم سیاحتی مقام کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔

مقامی شہری بشیر احمد میر کا استدلال ہے کہ اگر محکمہ والڈ لائف دعوی کرتا ہے کہ یہاں کشمیری ہانگل ہیں لیکن پھر یہ مقام سرکار کی نظروں سے اوجھل کیوں ہے کیوں یہاں صفائی کا فقدان ہے۔

رفیق احمد نامی ایک والڈ لائف عہدیدار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ اس اہم سیاحتی مقام میں ملازمین کی کمی کے سبب صفائی صحیح ڈھنگ سے نہیں ہو رہی ہے۔

عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ شکارگاہ کی شان رفتہ بحال کرنے میں ٹھوس اقدامات کئے جائیں۔

واضح رہے کہ کشمیری ہانگل کی تعداد کئی دہائیوں سے کمی ہورہی ہے۔ محققین کے مطابق 1940 کی دہائی کے دوران ہانگل کی کُل آبادی 5 ہزار سے زیادہ تھی، لیکن 2019 تک اس کی تعداد 237 رہ گئی تھی۔

Last Updated : Jul 9, 2020, 6:28 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.