جنوبی کشمیر کے ترال علاقے میں واقع ہندورہ گاؤں سے تعلق رکھنے والے معراج الدین چوپان دو سال سے قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔ جسکی وجہ سے ان کا اہل خانہ کسمپرسی کی زندگی گزار رہا ہے۔
اہلخانہ کے مطابق انہیں بتایا گیا تھا کہ معراج احمد کو چھ ماہ کے اندر رہا کیا جائے گا تاہم دو سال گزرنے کے باوجود معراج جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔
معراج احمد کے کنبے میں ان کی والدہ، پانچ بہنیں، ان کی اہلیہ اور دو بچے شامل ہیں اور وہ خانہ فاقہ کشی پر مجبور ہو گئے ہیں کیونکہ ان کے گھر میں معراج ہی واحد کمانے والا تھا۔
معراج احمد کی والدہ نے بتایا کہ 'ان کے بے گناہ بیٹے کو رات کے 12 بجے اٹھا کر لیے گئے۔ تب سے ان کی شکل تک نہیں دیکھی ہے۔ ان کے سوا ہمارا کوئی نہیں جو کچھ کما سکے۔ اب ہم بھیک مانگنے پر مجبور ہیں۔ ان سے ملنے جانے کے لیے پیسہ نہیں۔ ان کے سوا کوئی کمانے والا نہیں ہے اور ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کو رہا کیا جائے تاکہ ہماری مشکلات کم ہو سکے۔'
سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ
معراج احمد کی اہلیہ نے بتایا کہ 'ان کے شوہر دو برس سے جیل میں قید ہے ہمارا ان کے سوا کوئی نہیں ہے۔ ان کے دو بچے ہیں۔ میں پڑوسیوں سے بھیک مانگ کر بچوں کو کھانا کھلاتی ہوں ۔ حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ انہیں رہا کیا جائے'
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کی خصوصی آیئنی حیثیت کے خاتمے کے ساتھ ہی ہند نواز سیاسی رہنماؤں سمیت ہزاروں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا اگرچہ وقفہ وقفہ متعدد رہنماؤں اور دیگر افراد کو رہا کیا گیا، تاہم اب بھی سینکٹروں افراد جیلوں میں زندگی کاٹ رہے ہیں۔