انتظامیہ کی طرف سے ترال میں تین قرنطینہ مراکز قائم کئے ہیں، جہاں اور لوگوں کے علاوہ محکمہ تعلیم میں معمولی اجرتوں پر کام کر رہے کنٹنجنٹ پیڈ ورکروں کو ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے جو نہ صرف قرنطینہ سینٹرز میں رکھے گیے افراد کے لیے کھانا بنا رہے ہیں بلکہ صبح سے شام تک دوسری ڈیوٹی بھی انجام دے رہے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ صرف ترال علاقے میں ہی ان معمولی اجرتوں پر کام کرنے والے افراد کو لاک ڈاؤن کے چلتے ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا ہے معمولی اجرتوں پر کام کرنے والے کنٹنجنٹ پیڈ ورکر محمد الطاف شیخ کہتے ہیں کہ جب بھی کوئی ہنگامی صورتحال ہوتی ہے تو ہمیں ڈیوٹی پر لگایا جا رہا ہے جو ہم دینے کے لیے تیار ہیں مگر ہماری مستقلی کے حوالے سے سرکار کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی نہیں ہے
شکیلہ نامی ایک کنٹنجنٹ پیڑ ورکر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ موجودہ صورتحال میں اسکو ہمدرد سکول میں قایم قرنطینہ سینٹر میں کھانے پکانے کے لیے ڈیوٹی پر لگایا گیا ہے اور صبح سے شام تک میں ڈیوٹی دے رہی ہوں مگر سرکار کو میرے بال بچوں کے لیے بھی سوچنا ہو گا
ایک اور ورکر شیخ فیاض نے بتایا کہ صرف ترال علاقے میں ہی ہم ڈیوٹی دے رہے ہیں تاہم ڈائریکٹر ایجوکیشن اور لیفٹیننٹ گورنر کو ہمارے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اول تو ہماری رکی پڑی تنخواہوں کو واگزار کیا جائے اور دوئم ہمیں کم از کم پونے سات ہزار تنخواہ دی جائے۔