ETV Bharat / state

ان بے گھر افراد کو حکومت کے وعدے کا انتظار کیوں ہے؟

جموں و کشمیر کے ضلع پلوامہ میں ایسے تقریبا چھ ہزار کنبے ہیں، جن سے حکومت کی جانب سے آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔

کشمیر: ان بے گھر افراد کو حکومت کے وعدے کا انتظار کیوں ہے؟
author img

By

Published : Jul 27, 2019, 8:20 PM IST


جموں و کشمیر کے پلوامہ کی رہنے والی سکینہ تقریبا حکومتی امداد کی منتظر ہیں۔ سکینہ فی الحال عارضی ٹین کے جھونپڑیوں میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

کشمیر: ان بے گھر افراد کو حکومت کے وعدے کا انتظار کیوں ہے؟

کچھ ایسی حالت پلوامہ کے ہی محمد مقبول شیخ کی ہے، ان سے حکومت کی جانب سے آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہم کے لیے وعدے تو کیے گئے ہیں، لیکن تاحال وفا نہیں ہوا ہے۔

حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے کی بدولت ان لوگوں نے مکان کی بنیاد تو ڈال دی ہے، لیکن وہ بنیاد تاحال حقیقت میں نہیں بدل سکی ہے اور یہ لوگ فی الحال امید و بیم کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سکینہ کہتی ہیں: 'مکان کی بنیاد ڈالے سات برس گذر چکے ہیں، لیکن ہمیں کوئی رقم فراہم نہیں کی گئی، ہمارے پاس نہ تو مکان ہے اور نہ ہی بیت الخلا کا کوئی انتظام۔ حکومتی اہلکار آتے ہیں اور تصویر کھینچ کر چلے جاتے ہیں، لیکن ہمیں کسی طرح کی رعایت یا فائدہ اب تک نہیں مل پایا۔'


محمد مقبول شیخ کا کہنا: 'میں کئی برسوں سے انتظار کر رہا ہوں، لیکن وہ صرف آج کل کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ میں اپنی اہلیہ اور تین بیٹیوں کے ہمراہ اس عارضی جھونپڑی میں رہنے پر مجبور ہوں۔ مکان کی بنیاد ڈالے ہوئے تین برس ہو چکے ہیں، اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کی تعمیر کب ہوگی۔'

مرکزی حکومت کی جانب سے خط افلاس کے نیچے زندگی گزارنے افراد کو آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے رقم فراہم کی جاتی ہے۔ ضلع پلوامہ میں ایسے تقریبا چھ ہزار کنبے ہیں، جن سے حکومت کی جانب سے مکانات کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پلوامہ ان مستحقین کو حکومتی امداد فراہم کی جائے گی یا وعدہ صرف وعدہ ہی رہے گا۔


جموں و کشمیر کے پلوامہ کی رہنے والی سکینہ تقریبا حکومتی امداد کی منتظر ہیں۔ سکینہ فی الحال عارضی ٹین کے جھونپڑیوں میں اپنی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

کشمیر: ان بے گھر افراد کو حکومت کے وعدے کا انتظار کیوں ہے؟

کچھ ایسی حالت پلوامہ کے ہی محمد مقبول شیخ کی ہے، ان سے حکومت کی جانب سے آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہم کے لیے وعدے تو کیے گئے ہیں، لیکن تاحال وفا نہیں ہوا ہے۔

حکومت کی جانب سے کیے گئے وعدے کی بدولت ان لوگوں نے مکان کی بنیاد تو ڈال دی ہے، لیکن وہ بنیاد تاحال حقیقت میں نہیں بدل سکی ہے اور یہ لوگ فی الحال امید و بیم کی زندگی گزار رہے ہیں۔

سکینہ کہتی ہیں: 'مکان کی بنیاد ڈالے سات برس گذر چکے ہیں، لیکن ہمیں کوئی رقم فراہم نہیں کی گئی، ہمارے پاس نہ تو مکان ہے اور نہ ہی بیت الخلا کا کوئی انتظام۔ حکومتی اہلکار آتے ہیں اور تصویر کھینچ کر چلے جاتے ہیں، لیکن ہمیں کسی طرح کی رعایت یا فائدہ اب تک نہیں مل پایا۔'


محمد مقبول شیخ کا کہنا: 'میں کئی برسوں سے انتظار کر رہا ہوں، لیکن وہ صرف آج کل کہہ کر ٹال دیتے ہیں۔ میں اپنی اہلیہ اور تین بیٹیوں کے ہمراہ اس عارضی جھونپڑی میں رہنے پر مجبور ہوں۔ مکان کی بنیاد ڈالے ہوئے تین برس ہو چکے ہیں، اب اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اس کی تعمیر کب ہوگی۔'

مرکزی حکومت کی جانب سے خط افلاس کے نیچے زندگی گزارنے افراد کو آواس یوجنا کے تحت مکانات کی تعمیر کے لیے رقم فراہم کی جاتی ہے۔ ضلع پلوامہ میں ایسے تقریبا چھ ہزار کنبے ہیں، جن سے حکومت کی جانب سے مکانات کی تعمیر کے لیے رقم کی فراہمی کا وعدہ کیا گیا ہے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا پلوامہ ان مستحقین کو حکومتی امداد فراہم کی جائے گی یا وعدہ صرف وعدہ ہی رہے گا۔

Intro:شوکت ڈار۔۔ مرکزی سرکار کی جانب سے خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ایسے افراد کو آواس یوحنا کے تحت مکانات کے لئے رقم فراہم کی جاتی ہے جن کے پاس رہنے کے لئے مکان نہیں ہیں۔


Body:شوکت ڈار۔۔ مرکزی سرکار کی جانب سے خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ایسے افراد کو آواس یوحنا کے تحت مکانات کے لئے رقم فراہم کی جاتی ہے جن کے پاس رہنے کے لئے مکان نہیں ہیں۔ تاہم ریاست جموں کشمیر کے پلوامہ ضلع میں آج بھی ایسے چھ ہزار سے زیادہ کنبہ ہیں جو مکانات سے محروم ہیں۔ یہ کنبہ یا تو عارضی ٹن کے شیڈوں میں یا کرایہ کے کمروں یا بے حد خستہ حال مکانات میں شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان میں سے کچھ افراد تین جبکہ کچھ پانچ برسوں سے مکانات کی تعمیر کے لئے امداد کے انتظار میں ہیں۔ بائٹ۔۔ سکینہ۔ ۔ جبکہ کچھ افراد نے مکانات کی بنیاد بھی تعمیر کی ہے کیوں کی انہیں متعلقہ محکمہ کی جانب سے ایسا کرنے کو کہا گیا ہے تاکہ انہیں رقم کی پہلی قسط فراہم کی جائے۔ لیکن اس کے با وجود بھی انہیں رقم نہیں ملی ہے۔ بائٹ۔۔ محمد مقبول شیخ۔ افراد کے مطابق انہیں سنگین اور سخت مشکلات درپیش ہیں۔ ان کنبوں کی پر زور اپیل ہے کہ انہیں جلد از جلد رقم فراہم کی جائے تاکہ وہ بھی باقی لوگوں کی طرح سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔ ادھر متعلقہ محکمہ کے عہدیداروں کے مطابق اس اسکیم میں بدلا کے سبب ہی مستحقین کو مکانات کے لئے رقم فراہم نہیں ہو پائی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان سبھی چھ ہزار افراد کا اندراج ہوا ہے اور وں ہی مرکز سے رقوم فراہم ہوں گی تو وہ فوراا انہیں ان افراد کو فراہم کیا جائے گا۔ بائٹ۔۔ ہلال احمد۔ اسسٹنٹ کمشنر ڈیولپمنٹ۔ پلوامہ۔ لیکن اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا مرکز کی جانب سے امداد فراہم ہو گی اور اگر ہو گی تو کب ؟


Conclusion:شوکت ڈار۔۔ مرکزی سرکار کی جانب سے خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے ایسے افراد کو آواس یوحنا کے تحت مکانات کے لئے رقم فراہم کی جاتی ہے جن کے پاس رہنے کے لئے مکان نہیں ہیں۔ تاہم ریاست جموں کشمیر کے پلوامہ ضلع میں آج بھی ایسے چھ ہزار سے زیادہ کنبہ ہیں جو مکانات سے محروم ہیں۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.