پلوامہ: جموں و کشمیر ایل جی انتظامیہ کی جانب سے سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کرنے کے فیصلے کو جائز قرار دیتے ہوئے بی جے پی لیڈر اوتار سنگھ ترالی نے کہا ہے کہ ’’جو ملازمین سرکاری تنخواہ حاصل کرنے کے باوجود کسی دوسرے ملک کے گیت گاتے ہیں ان کو سرکاری ملازمت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔‘‘ موصوف نے ان باتوں کا اظہار ترال کے لاڈی یار میں ایک آیوش بلڈنگ کا افتتاح کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا۔
اوتار سنگھ نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہمارا ملک ایک جمہوری ملک ہے جہاں سب کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے، حکومت کی تنقید کا بھی حق حاصل ہے، تاہم اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اپنے ملک کی حصولیابیوں اور اسکیموں کے بجاے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈہ کیا جائے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’ایسی تنقید جو برائے تعمیر ہو، کو ہمیشہ قابل قبول سمجھا جاتا ہے اور اس بارے میں کسی پر پابندی نہیں ہے، تاہم خواہ مخواہ کی تنقید برائے تنقید یا برائے تحقیر قابل قبول نہیں۔‘‘
واضح رہے کہ جمعہ کو جموں و کشمیر کے چیف سیکریٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا کی صدارت میں تمام ضلع مجسٹریٹز اور متعلقہ افسران کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کی گئی جس میں چیف سیکریٹری نے کہا کہ بہت سے سرکار ملازمین انتظامیہ کی پالیسیوں اور فیصلوں کے تعلق سے سوشل میڈیا پر تنقید کر رہے ہیں۔ انہوں نے تمام محکموں کے انتظامی سیکریٹریز کو ہدایت دی کہ وہ سوشل میڈیا کی نگرانی کریں اور ان ملازمین کی نشاندہی کریں جو سرکاری کی تنقید کر رہے ہیں۔
مہتا نے افسران کو ہدایت دی تھی کہ ’’ایسے ملازمین کو نوٹس جاری کی جائے اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو اس کے متعلق آگاہ کیا جائے۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال کرنے کے لئے ایک پالیسی واضح کریں۔ چیف سیکرٹری کے اس ہدایت کے بعد ضلع مجسٹریٹز نے حکمنانے جاری کئے
مزید پڑھیں: Govt Employees ملازمین کو سوشل میڈیا کے ذریعہ حکومت پر تنقید کرنے کے خلاف انتباہ
اوتار سنگھ ترالی نے انتظامیہ کے فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’’تنقید برائے تحقیر کو ہر قبول نہیں کیا جاتا، تاہم جمہوری ملک میں تنقید برائے تعمیر از حد ضروری ہے، اسی سے ڈیولپمنٹ میں سرعت آتی ہے۔‘‘