ETV Bharat / state

پلوامہ میں تصادم کے بعد کرفیونافذ

author img

By

Published : May 16, 2019, 12:50 PM IST

Updated : May 16, 2019, 3:18 PM IST

جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں جمعرات کی علی الصبح فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان تصادم میں تین عسکریت پسند، ایک فوجی اہلکار اور ایک عام شہری ہلاک جبکہ ایک عام شہری اور دو فوجی زخمی ہوئے۔

پلوامہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک، شہر میں کرفیو

عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج، نیم فوجی اور پولیس کی سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے پلوامہ قصبہ کی ڈلی پورہ بستی کا دوران شب محاصرہ کیا۔
اس کے بعد تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں سے گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ یہ سلسلہ صبح تک جاری رہا۔

پلوامہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک، شہر میں کرفیو، متعلقہ ویڈیو
اس تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے جن کی شناخت کریم آباد کے نصیر احمد پنڈت، برتھی پورہ کے عمر علی اور غیر ریاستی عسکریت پسند خالد کے طور ہوئی ہے۔

تصادم میں ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوا جس کی شناخت سندیپ سنگھ کے طور ہوئی۔ ساتھ ہی دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اس دوران دو عام شہریوں، جو آپس میں سگے بھائی ہیں، کو گولیاں لگیں۔ ان میں سے بعد میں ایک کی موت ہوئی۔ اس کی شناخت رئیس احمد ڈار کے طور ہوئی۔
جبکہ زخمی نوجوان کو پلوامہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
تصادم شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے پلوامہ قصبے میں کرفیو نافذ کیا جبکہ نزدیکی علاقوں میں سخت بندشیں عائد کیں۔ اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات ہے۔ جو آخری اطلاع تک جاری جاری تھیں۔ تاہم کرفیو کے باوجود بھی پلوامہ قصبہ کے اندر اور باہر کئی مقامات پر نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
پورے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہیں۔
ہلاک شدہ عام شہری اصل میں پکھر پورہ بڈگام کا باشندہ تھا اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ کئی برسوں سے یہاں پلوامہ میں رہائش پذیر تھا۔ اس کی میت کو تدفین کے لئے پکھر پورہ لیا گیا ہے۔
پورے ضلع میں ان ہلاکتوں پر مکمل ہڑتال ہے جبکہ تمام تر تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔

عسکریت پسندوں کی موجودگی کی مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج، نیم فوجی اور پولیس کی سپیشل آپریشن گروپ کے اہلکاروں نے پلوامہ قصبہ کی ڈلی پورہ بستی کا دوران شب محاصرہ کیا۔
اس کے بعد تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں سے گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا۔ یہ سلسلہ صبح تک جاری رہا۔

پلوامہ تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک، شہر میں کرفیو، متعلقہ ویڈیو
اس تصادم میں تین عسکریت پسند ہلاک ہوئے جن کی شناخت کریم آباد کے نصیر احمد پنڈت، برتھی پورہ کے عمر علی اور غیر ریاستی عسکریت پسند خالد کے طور ہوئی ہے۔

تصادم میں ایک فوجی اہلکار بھی ہلاک ہوا جس کی شناخت سندیپ سنگھ کے طور ہوئی۔ ساتھ ہی دو فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
اس دوران دو عام شہریوں، جو آپس میں سگے بھائی ہیں، کو گولیاں لگیں۔ ان میں سے بعد میں ایک کی موت ہوئی۔ اس کی شناخت رئیس احمد ڈار کے طور ہوئی۔
جبکہ زخمی نوجوان کو پلوامہ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
تصادم شروع ہوتے ہی انتظامیہ نے پلوامہ قصبے میں کرفیو نافذ کیا جبکہ نزدیکی علاقوں میں سخت بندشیں عائد کیں۔ اور نیم فوجی دستوں کی بھاری نفری تعینات ہے۔ جو آخری اطلاع تک جاری جاری تھیں۔ تاہم کرفیو کے باوجود بھی پلوامہ قصبہ کے اندر اور باہر کئی مقامات پر نوجوانوں اور فورسز اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔
پورے ضلع میں انٹرنیٹ خدمات معطل کی گئی ہیں۔
ہلاک شدہ عام شہری اصل میں پکھر پورہ بڈگام کا باشندہ تھا اور اپنے اہل خانہ کے ساتھ کئی برسوں سے یہاں پلوامہ میں رہائش پذیر تھا۔ اس کی میت کو تدفین کے لئے پکھر پورہ لیا گیا ہے۔
پورے ضلع میں ان ہلاکتوں پر مکمل ہڑتال ہے جبکہ تمام تر تعلیمی ادارے اور دفاتر بھی بند ہیں۔

Intro:وائس اوور

عام دنوں میں راتوں کا اندھیرا خوفناک معلوم ہوتا ہے لیکن رمضان آتے ہیں راتیں خوشگوار محسوس ہوتی ہیں انہی راتوں کے کالے سائے اور سناٹے کو چیرتی ہوئی ایک آواز لوگوں کو نیند سے بیدار کرتی ہے.

جب موبائل فون اور گھڑیاں یا کسی طرح کا کوئی الارم نہیں ہوا کرتا تھا تب سحری میں لوگوں کو جگانے کے لئے انسان ہی آواز لگایا کرتے تھے جنہیں اب انسانی الارم کہنا درست ہوگا.

رمضان المبارک کے اس بابرکت مہینے میں سحری کے لیے اٹھنا بہت ضروری ہے اسی ضرورت کے مدنظر یہ انسانی الارم وجود میں آئے.

روزہ داروں کو نیند سے جگانے کے لیے سحری خواہ کی آواز ایسی ہے جیسے تاریکی میں روشنی.

رمضان کے مہینے میں روزانہ رات کے قریب دو بجے سے سوا تین بجے تک سحری خواہوں کی آوازیں پرانی دہلی کی تنگ گلیوں میں گونجتی ہوئی سنائی دیتی ہیں.


Body:محمد اقبال جن کی عمر قریب 60 برس ہے وہ رمضان کی راتوں میں روزانہ رات دو بجے سے تین بجے تک لوگوں کو نیند سے جگانے کا کام کرتے اور یہ کام وہ کسی مفاد کے لئے نہیں بلکہ اللہ کی رضا اور اپنے والد کی روایت کو آگے بڑھانے کے لئے کرتے ہیں محمد اقبال بتاتے ہیں کہ ان کے والد نے 40 سے 45 برس تک رمضان کے مہینے میں لوگوں کو سحری کے لیے نیند سے جگانے کا کام کیا ہے.

ان کی اس محنت اور لگن کو دیکھتے ہوئے علاقے کے لوگ انہیں عید کے دن کچھ مٹھائیاں اور تہواری دے کر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں

وہ بتاتے ہیں ان کے بعد رمضان کے مہینے میں لوگوں کو جگانے والا یہ کام شاید ہی ان کی اولاد میں کوئی کرنا چاہے تاہم انھوں نے یہ ضرور کہا کہ ان کے بعد ان کا کوئی بھائی اس روایت کو آگے بڑھائے گا.




Conclusion:
بائٹ

محمد اقبال سحری خواں
Last Updated : May 16, 2019, 3:18 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.