ETV Bharat / state

Cold Storage for Imported Fruits پلوامہ میں درآمد میوہ جات کے لیے کولڈ اسٹوریج - کشمیر میں مختلف میوہ جات کی کاشت

وادی کشمیر میں کاشت کیے جانے والے مختلف میوہ جات کو پریزرو کرنے اور وقت پر بازار میں فروخت کرنے کی غرض سے متعدد کولڈ اسٹوریج موجود ہیں تاہم اب درآمد کیے جانے والے میوہ جات کے لیے بھی کولڈ اسٹوریج کی تعمیر کے لیے حکومتی سطح پر مختلف اسکیمیں متعارف کرائی جا رہی ہیں۔

a
a
author img

By

Published : May 9, 2023, 6:45 PM IST

پلوامہ میں درآمد میوہ جات کے لیے کولڈ اسٹوریج

پلوامہ (جموں و کشمیر) : وادی کشمیر میں مختلف میوہ جات کی کاشت کی جاتی ہے۔ بیشتر میوہ جات کو بیرون وادی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں کاشت کیے جانے والے میوہ جات خاص کو سیب کو سال بھر تازہ رکھنے اور وقتاً فوقتاً دیگر منڈیوں میں ایکسپورٹ کرنے کی غرض سے کولڈ اسٹوریج تعمیر کیے گئے تاہم اب وادی کشمیر میں درآمد کیے گئے مختلف میوہ جات کو پریزرو کرنے کی غرض سے کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کی غرض سے حکومتی سطح پر مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

محکمہ باغبانی نے وادی کشمیر کے سب سے بڑے صنعتی مرکز، سڈکو انڈسٹریل اسٹیٹ، لاسی پورہ، پلوامہ میں ایک اس سکیم کے تحت وادی میں کاشت کیے جانے والے سیبوں کے لئے کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس سے سیبوں کو آف سیزن بھی فروخت کیا جاتا ہے اور اس سے کسانوں کو کافی فائدہ بھی ہوا۔ وہیں اب محکمہ ہارٹیکلچر نے وادی کشمیر میں سب سے زیادہ درآمد کیے جانے والے میوہ جات خاص کر کیلے کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے ’’مربوط ترقی مشن‘‘ کے تحت کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اب سال بھر وادی میں کیلے دستیاب ہو سکتے ہیں جس سے تاجروں کو نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

پلوامہ میں اس طرح کے پہلے کولڈ اسٹوریج کے مالک نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کولڈ اسٹوریج سے قبل تاجرین ملک کی مختلف ریاستوں سے محدود پیمانے پر ہی مختلف میوہ جات درآمد کرتے تھے اور طلب و رسد میں تفاوت کے سبب تاجرین اکثر پریشان رہتے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات میں سے وادی میں سب سے زیادہ کھپت کیلے کی ہوتی ہے اور اس کے پیش نظر اب کولڈ اسٹوریج میں نہ صرف میوہ جات کو ذخیرہ کیا جاتا ہے بلکہ طلب کے مطابق ہی سائنسی بنیادوں پر کیلوں کو بازاروں میں فروخت کرنے کے لائق بھی تیار کیا جاتا ہے۔ جس سے تاجرین نقصان سے بچ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Power Crisis in Kashmir: وادی کے کولڈ اسٹوریج بجلی بحران کا شکار

محکمہ باغبانی کے ضلع افسر، جاوید احمد، نے بتایا کہ تاجر کیلے کو روایتی طور پکنے کے لئے ادویات کا استعمال کرتے تھے جبکہ یہاں سائنسی بنیادوں پر کیلوں کو تیار کرکے بازار روانہ کیا جاتا ہے جس کیلے نہ صرف جلدی خراب ہونے سے بچ جاتے ہیں بلکہ تاجرین کو بھی نقصان سے دوچار نہیں ہونا پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے یونٹس قائم کرنے کے لئے محکمہ کی جانب سے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے جبکہ بینک بھی قرضہ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اسکیموں سے روزگار کے وسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی اسکیم کا فائدہ اٹھا کر نہ صرف خود کے لیے بلکہ دیگر افراد کے لیے بھی روزگار کے وسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

پلوامہ میں درآمد میوہ جات کے لیے کولڈ اسٹوریج

پلوامہ (جموں و کشمیر) : وادی کشمیر میں مختلف میوہ جات کی کاشت کی جاتی ہے۔ بیشتر میوہ جات کو بیرون وادی ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں کاشت کیے جانے والے میوہ جات خاص کو سیب کو سال بھر تازہ رکھنے اور وقتاً فوقتاً دیگر منڈیوں میں ایکسپورٹ کرنے کی غرض سے کولڈ اسٹوریج تعمیر کیے گئے تاہم اب وادی کشمیر میں درآمد کیے گئے مختلف میوہ جات کو پریزرو کرنے کی غرض سے کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کی غرض سے حکومتی سطح پر مختلف اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

محکمہ باغبانی نے وادی کشمیر کے سب سے بڑے صنعتی مرکز، سڈکو انڈسٹریل اسٹیٹ، لاسی پورہ، پلوامہ میں ایک اس سکیم کے تحت وادی میں کاشت کیے جانے والے سیبوں کے لئے کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس سے سیبوں کو آف سیزن بھی فروخت کیا جاتا ہے اور اس سے کسانوں کو کافی فائدہ بھی ہوا۔ وہیں اب محکمہ ہارٹیکلچر نے وادی کشمیر میں سب سے زیادہ درآمد کیے جانے والے میوہ جات خاص کر کیلے کو زیادہ دیر تک محفوظ رکھنے کے لیے ’’مربوط ترقی مشن‘‘ کے تحت کولڈ اسٹوریج تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے اب سال بھر وادی میں کیلے دستیاب ہو سکتے ہیں جس سے تاجروں کو نقصان کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

پلوامہ میں اس طرح کے پہلے کولڈ اسٹوریج کے مالک نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کولڈ اسٹوریج سے قبل تاجرین ملک کی مختلف ریاستوں سے محدود پیمانے پر ہی مختلف میوہ جات درآمد کرتے تھے اور طلب و رسد میں تفاوت کے سبب تاجرین اکثر پریشان رہتے تھے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ درآمدات میں سے وادی میں سب سے زیادہ کھپت کیلے کی ہوتی ہے اور اس کے پیش نظر اب کولڈ اسٹوریج میں نہ صرف میوہ جات کو ذخیرہ کیا جاتا ہے بلکہ طلب کے مطابق ہی سائنسی بنیادوں پر کیلوں کو بازاروں میں فروخت کرنے کے لائق بھی تیار کیا جاتا ہے۔ جس سے تاجرین نقصان سے بچ سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: Power Crisis in Kashmir: وادی کے کولڈ اسٹوریج بجلی بحران کا شکار

محکمہ باغبانی کے ضلع افسر، جاوید احمد، نے بتایا کہ تاجر کیلے کو روایتی طور پکنے کے لئے ادویات کا استعمال کرتے تھے جبکہ یہاں سائنسی بنیادوں پر کیلوں کو تیار کرکے بازار روانہ کیا جاتا ہے جس کیلے نہ صرف جلدی خراب ہونے سے بچ جاتے ہیں بلکہ تاجرین کو بھی نقصان سے دوچار نہیں ہونا پڑتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے یونٹس قائم کرنے کے لئے محکمہ کی جانب سے سبسڈی فراہم کی جاتی ہے جبکہ بینک بھی قرضہ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اسکیموں سے روزگار کے وسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ اس طرح کی اسکیم کا فائدہ اٹھا کر نہ صرف خود کے لیے بلکہ دیگر افراد کے لیے بھی روزگار کے وسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.