دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اج پہلی بار علیحدگی پسند لیڈران نے ہڑتال کی کال دی ہے۔ ہڑتال کا خاص اثر پوری وادی کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ میں بھی دیکھنے کو ملا۔
ضلع میں کارباری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پبلک ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بند رہی وہیں سڑکوں پر نجی گاڑیوں کی نقل حمل دیکھنے کو ملی۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کے زمینی قوانین میں ترمیم کے خلاف کل جماعتی حریت کانفرنس نے چند روز قبل ہڑتال کی کال دی تھی۔ جس کے پیش نظر آج کشمیر کے تمام اضلاع میں تجارتی مراکز بند اور عوامی ٹرانسپورٹ سڑکوں سے غائب دکھائی دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی: خلافت ہاؤس سے عید میلاد النبی کا جلوس برامد
واضح رہے کہ رواں مہینے کی 28 تاریخ کو علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس نے مرکز کی جانب سے جموں و کشمیر میں عوام مخالف قوانین نافذ کر کے عوام کو نفسیاتی طور پر خوفزدہ کرنے کی کارروائیاں اور احکامات کی مذمت کرتے ہوئے رواں مہینے کی 31 تاریخ کو ہڑتال کی کال دی تھی۔
حریت کانفرنس نے مرکزی سرکار کے ان فیصلوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'جموں و کشمیر لوگ گونگے بہرے جانوروں کی مانند نہیں کہ وہ اس طرح کے قوانین کو برداشت کریں گے۔'