پلوامہ: جنوبی کشمیر کے رومشی نالہ اور رنبی آرہ کے ساتھ ساتھ ضلع پلوامہ کے چھوٹے بڑے ندی نالوں سے غیر قانونی طور پر کی جا رہی کان کنی سے نہ صرف ماحوالیت کا توازن بگڑ رہا ہے بلکہ غیر قانونی کان کنی کے سبب لوگوں کو سخت مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ Illegal Mining Continues in Pulwama
جموں وکشمیر انتظامیہ نے مشروط بنیادوں پر ان ندی نالوں سے باجری اور ریت وغیرہ نکالنے کی اجازت دی تاہم اس حوالہ سے انتظامیہ / متعلقہ محکمہ کی جانب سے گائیڈ لائنز بھی وضع کی گئی ہیں۔ گائیڈ لائنز کے مطابق ٹھیکہ دار، متعلقہ کمپنیز کان کنی میں بڑی مشینری کا استعمال نہیں کر سکتے تاہم ان گائیڈ لائنز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے غیر قانونی طور کھدائی کا عمل جاری ہے۔Illegal Mining Continues in South Kashmir
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے پلوامہ کے باشندوں نے کہا کہ کان کنی کے دوران کھدائی کے سبب رنبی آرہ سمیت دیگر ندی نالوں میں گہرے گھڑے بنا دئے گئے ہیں جس کی وجہ سے پانی کی سطح کافی کم پڑ چکی ہے جس کے سبب کھیتوں کی سینچائی نہیں ہو پا رہی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’اگر غیر قانونی طور کھدائی کا عمل جاری رہا تو عنقریب ہی لاکھوں کنال اراضی بنجر بن جائے گی۔‘‘
مقامی باشندوں نے کہا کہ ضلع پلوامہ کے رنبی آرہ اور رمشی نالہ میں گائیڈ لائنز کے برعکس بڑی بڑی مشینوں سے کھدائی کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈی سی پلوامہ اور ڈی سی شوپیاں نے پہلے ہی ایک حکم نامہ جاری کیا ہے جس میں ان نالوں سے باجری وغیرہ نکالنے کے لئے مشینوں کا استعمال نہیں کیا جانا چاہئے تاہم حکمنامہ کے باوجود مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے غیر قانونی طور جاری کان کنی پر سنجیدگی کے ساتھ غور کرکے ماحولیات کو بچانے اور عوام کو راحت پہنچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے کی اپیل کی ہے۔
مزید پڑھیں: Illegal Mining in Shaliganga River شالی گنگا ندی میں غیر قانونی کھدائی پر پابندی