پلوامہ: وادی کشمیر میں قدرتی معدنیات اور وسائل کی گذشتہ کئی برسوں سے غیر قانونی نقل و حمل جاری ہے۔ ان قدرتی وسائل کی غیر کھدائی اور قانونی نقل و حمل سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دریائے جہلم سے ریت، کھنمو سے کان کنی اور کریواس پہاڑوں سے مٹی کی کھدائی بڑے پیمانے پر جاری ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس غیر قانونی کام میں چند مقامی افراد اور انتظامیہ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھی پولیس نے غیر قانونی معدنیات کی نقل وحمل میں تین افراد کو گرفتار کی ہے۔ پولیس نے اس کام میں استعمال میں لانے والی گاڑیوں کو بھی ضبط کیا ہے۔
اس ضمن میں پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیس چوکی نیوہ کی پولیس پارٹی نپوہ نے آج رومشی نالہ کے مختلف مقامات پر غیر قانونی کانکنی کے خلاف چھاپے ڈالے۔ پولیس نے نالہ سے معدینات کی غیر قانونی کانکنی کے دوران تین ڈرائیوروں کو گرفتار کیا ہے۔ پولیس نے اس حوالے سے 2 ٹریکٹر اور ایک ٹپر کو بھی ضبط کیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں ایف آئی آر نمبر 31/22 قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت پی ایس پلوامہ میں درج کر کے تفتیش شروع کی ہے۔
مزید پڑھیں: Illegal Extraction Of Minerals: کشمیر میں قدرتی وسائل کی لوٹ جاری، ماحولیات پر منفی متاثرات مرتب
پلوامہ پولیس نے ایک بار پھر ان لوگوں کو سخت وارننگ جاری کی ہے کہ معدنیات کی غیر قانونی نقل و حمل میں ملوث افراد اس سے باز آئے بصورت دیگر ان کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں بیشتر دریائیوں، ندی نالوں سے ریت باجری نکالنے کے ٹھیکے غیر ریاستی ٹھیکیداروں کو سونپے گئے جس سے جموں و کشمیر میں ان قدرتی وسائل کی بے تحاشہ کھدائی ہوئی ہے۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق بے تحاشہ کھدائی سے ماحولیات پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔