جموں و کشمیر میں فاریسٹ ایکٹ کا نفاز عمل میں لاکر مودی حکومت نے جہاں قابل قدر کارنامہ انجام دیا وہیں بنیادی سطح پر گجر بکروال طبقے کو آج بھی اس ایکٹ کے بارے میں بنیادی جانکاری نہیں ہے۔
ان خیالات کا اظہار بی جے پی کے ایس ٹی مورچہ کے سیکرٹری عبدالرشید گوجر نے آج پنچوں اور سرپنچوں کی ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ مودی سرکار نے جس طرح فاریسٹ ایکٹ کا نفاز عمل میں لایا ہے اگر یہ ایکٹ ستر سال پہلے عمل میں لایا گیا ہوتا تو گجر بکروال طبقے کی تقدیر بدل گئی ہوتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔
اس موقع پر گجر طبقے سے وابستہ لوگوں نے سرکاری افسران کی جانب سے گرام سبھاؤں میں افسران کی عدم شرکت کو ہدف تنقید بنایا۔ اس موقع پر جن دیگر گجر رہنماؤں نے خطاب کیا ان میں محمد عبداللہ کھاری اور یار محمد خان قابل ذکر ہیں۔
عبدالرشید گوجر نے ترال میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس ایکٹ کو پہلے ہی ملک بھر میں نافذ کیا گیا تھا، تاہم اس ایکٹ کو یہاں نافذ کرنے میں تساہل پسندی سے کام لیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس ایکٹ کے نفاذ سے خوش آئند تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں، اب گجر بکروال طبقے نے راحت کی سانس لی ہے۔
عبدالرشید گوجر نے چیف سیکریٹری بی وی آر سبرامنیم کا بھی شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے اس ضمن میں اعلان کرکے گجر طبقے کی ہمدردیاں بٹوری ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ فاریسٹ ایکٹ 2006 کے تحت ملک بھر میں جنگل کے مکینوں کو ان کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اس کا اطلاق جموں و کشمیر میں 31 اکتوبر 2019 کے بعد ہوا، لہٰذا مرکزی زیر انتظام کے اس خطے میں پہلی بار جنگل میں آباد رہائشی برادریوں کے حقوق کو منظوری مل گئی۔