وادی کشمیر میں محتلف اقسام کے میوہ جات اگائے جاتے ہیں لیکن ان میوہ جات میں سب سے زیادہ اگائے جانے والا سیب ہے۔ اس صنعت کے ساتھ لاکھوں افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر جڑے ہیں۔ لیکن رواں ماہ میں ہو رہی مسلسل بارشوں کی وجہ سے صنعت کو کافی نقصان کا اندیشہ ہے۔
سیب کے شگوفہ اپریل سے نکلنا شروع ہوتے ہیں جس کے بعد اسے گرم موسم کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ سیب اچھے سے تیار ہو سکیں۔ لیکن اگر مسلسل بارشوں کا سلسلہ جاری رہا، تو سیب کی صنعت کو نقصان پہنچے گا۔
اس حوالے سے مقامی کاشتکار نے کہا 'رواں سال اگرچہ شگوفہ اچھا نکلا تھا۔ اس لیے فصل بھی اچھی ہونے کا امکان ہے۔ تاہم مسلسل بارشوں کی وجہ سے نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے'۔
انہوں نے انتطامیہ سے اپیل کی کہ 'ادویات کے چھڑکاؤ کے حوالے سے انہیں جانکاری فراہم کریں تاکہ اس صنعت سے جڑے افراد کو نقصان سے دوچار نہ ہونا پڑے'۔
یہ بھی پڑھیے
ملیے کشمیر کی ریزن آرٹیسٹ سے
انہوں نے کہا 'محمکہ باغبانی انہیں معیاری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے تاکہ کسانوں کو فاعدہ ملے'۔
اس حوالے سے محمکہ باغبانی کے افسر نے کہا 'جوں ہی شگوفہ پیڑ سے اترنا شروع ہوں گے تو کسانوں کو چاہیے کہ وہ ادویات کا چھڑکاؤ کریں تاکہ میوہ کو خراب ہونے سے بچایا جا سکے'۔