سیلابی پانی نے مختلف مقامات پر عارضی پلوں کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ محکمے فشریز کے زیر نگرانی اس نالے میں حال ہی میں رینبو ٹرواٹ مچھلیوں کی اسٹاکنگ کی گئی تھی جو اس سیلاب کی نذر ہوگئی ہے۔
بنگہ ڈار کے مقامی شہری محمد یوسف نے بتایا کہ آج صبح بادل پھٹنے کے ساتھ ہی نالے میں پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے اور پورا گاؤں خطرے کی زد میں آگیا ہے۔
محمد یوسف کے مطابق ان کا گاؤں تین اطراف سے پہاڑوں اور ایک جانب سے نالے سے گھرا ہوا ہے اور آج اس سیلابی صورتحال سے فلڈ چینلز کو سخت نقصان پہنچا ہے لیکن نالے پر پل نہ ہونے سے انہیں مشکلات درپیش ہیں۔
ایک اور شہری علیم خان نے بتایا اس نالے پر پل نہ ہونے سے انہیں زبردست دقتوں کا سامنا ہے اور پوری آبادی نالے میں سیلاب آنے کے بعد محصور ہوکر رہ گئی ہے کیونکہ اتنے بڑے نالے کو پار کرکے انہیں دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کے مطابق متعدد بار انتظامیہ کو اس بارے میں گزارشات کی گئیں تاہم انتظامیہ نے اس بارے میں کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں کیا۔
مزید پڑھیں:ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ
مقامی لوگوں نے ڈی سی پلوامہ اور ایل جی انتظامیہ سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی ہے۔ وہیں مقامی ڈی ڈی سی ممبر منظور احمد گنائی نے سیلابی صورتحال کے سبب پیدا شدہ صورتحال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرین کی باز آبادکاری کا مطالبہ کیا ہے۔