پلوامہ:وادی کشمیر میں اگرچہ ہزاروں کنال اراضی پر محتلف میوہ جات آگائے جاتے ہیں اور وادی کے لاکھوں لوگ اسی صنعت سے وابستہ ہے جہاں سے یہ اپنا ذریعہ معاش حاصل کر رہے ہیں۔ وہیں اس میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو ہر سال طرح طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔موسم بہار کے آغاز کے ساتھ ہی کسان اپنے باغات میں کیمیائی کھادوں اور ادویات کا استعمال کرتے ہے۔ تاہم اس دوران کسانوں کو طرح طرح کے مشکلات پیش آتے ہیں۔ بازاروں میں نقلی ادویات اور دیگر چیزیں فروخت کی جاتی ہے کسانوں کو نقصان سے دوچار ہوتا پڑتا ہے۔اگرچہ انفورسمنٹ نقلی ادویات اور کیمیائی کھادوں کی روک تھام کے لیے قدم اقدامات اٹھا رہت ہیں، تاہم پھر بھی وادی کشمیر میں اس کا کاروبار جاری رہتا ہیں۔
وہیں دوسرے جانب کیمیائی کھادوں غیر قانونی طریقے سے وادی میں فروخت کرنے کا سلسلہ بھی جاری اور محمکہ اس کی روک تھام کرنے میں ابھی تک ناکام ثابت ہوا ہیں۔ جبکہ کسان ان دنوں کھاد کی ایک ایک بیگ کے لیے ترس رہے ہیں۔ دوسری جانب مارکیٹ میں مٹی کا تیل یعنی تیل خاکی بھی غائب ہے۔کسانوں کو تیل خاکی ادویات چھڑکنے کے کام آتا ہے۔اگرچہ کئی سال قبل مٹی کا تیل کسانوں کو سبسیڈی پر دیا جاتا تھا جس کے لیے کسانوں کو کافی کم قیمت ادا کرنے پڑتے تھے ،تاہم اب کئی سالوں سے مٹی کا تیل پر سبسڈی بند کردی گئی ہے جس کی وجہ سے اب کسانوں کو تیل خاکی مہنگے داموں میں فروخت کرنا پڑتا ہے۔
اس ضمن میں ضلع پلوامہ کے کسانوں ٹریڈرس فیڈریشن اور دیگر رہنماؤں نے آج ایک خاموش احتجاج درج کیا۔احتجاج میں شامل کارکنان نے کہا کہ ہر سال کسانوں پر ایک نئی مصیبت کھڑی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کسانوں کو بھاری نقصان کا سامنا رہا جبکہ امسال کے آغاز میں ہی کیمیائی کھادیں مارکیٹ سے غائب کی گئی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں۔
مزید پڑھیں:Almond Industry In kashmir بادام کی صنعت سے وابستہ کاشتکار مایوسی کا شکار
انہوں نے کہا کہ ادویات کے چھڑکاؤ کے لئے اگرچہ تیل خاکی بہت ہی ضروری ہے ۔لیکن رواں برس بھی مٹی کا تیل بھی مارکیٹ سے غائب ہو گیا ہے جس کی وجہ سے کسان طرح طرح کے مشکلات سے دوچار ہوئے ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے نقصان کی وجہ سے کسانوں میں اتنی ہمت نہیں ہے کہ وہ ادویات کا چھڑکاؤ کریں اور اگر اب کرنا بھی چاہئے تو مٹی تیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے کسانوں کو بھاری رقم میں مٹی کا تیل خریدنا پڑتا ہے۔احتجاجیوں نے ضلع انتظامیہ کے ساتھ ساتھ محمکہ باغبانی اور محمکہ زراعت کے اعلی افسران سے اپیل کی کہ وہ کسانوں کے مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ کسان لوگ مقرر وقت پر باغوں میں ادویات کے چھڑکاؤ اور کیمیائی کھاد کر سکے۔