پلوامہ: وادی کشمیر میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی باغات میں مختلف اقسام کے پھول کھل جاتے ہیں، جو موسم بہار کی آمد کی دستک دیتے ہیں۔ وہیں موسم بہار کے پیش نظر کسان بھی تمام طرح کی تیاریاں شروع کردیتے ہیں۔ اس موسم کے آغاز میں سب سے پہلے بادام کے شگوفے کھلتے ہیں جو موسم بہار کی نشاندہی کرتے ہیں۔ یہ شگوفے کھلنے سے پہلے کسان بادام کی فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ادویات کا چھڑکاو کرتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بادام کے باغات میں ادویات، کھاد اور دیگر چیزوں کا استعمال کیا جارہا ہے۔ وہیں کسان کا کہنا ہے کہ اس صنعت کو نظرانداز کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ صنعت زوال پذیر ہونے لگے ہے جبکہ سخت محنت کے باوجود بھی ان کو اپنے فصل کی معقول قیمت نہیں ملتی۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محمکہ نے بھی بادام صنعت کو نظر انداز کیا ہیں۔
بتادیں کہ بادام کی صنعت سے لاکھوں لوگ بلواسطہ یا بلاواسطہ روزگار کما رہے تھے اور ضلع پلوامہ میں ہزاروں کنال اراضی پر آج بھی یہ بادام کے درخت موجود ہیں تاہم کسان کو معقول قیمت نہ ملنے کی وجہ سے اس صنعت سے کسانوں کو نقصان ہونے کے ساتھ ساتھ اس کاروبار سے وابستہ افراد کو بھی نقصان ہوا ہے۔ وہیں دوسری جانب غیرقانونی کانکنی کی وجہ سے بھی اس بادام صنعت کو کافی نقصان پہنچا ہے، جس کو لے کر عوام نے کئی بار برہمی کا اظہار بھی کیا تاہم انتظامیہ اس کو روکنے میں ناکام رہا۔
مزید پڑھیں:۔ Almond Cultivation In Kashmir: حکومتی عدم توجہی، بادام کاشتکاری تباہی کے دہانے پر
اس ضمن میں کسانوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں موسم بہار کا آغاز ہونے کے ساتھ ہی کسانوں کا کام شروع ہوتا ہے جبکہ بادام کے شگوفے نکلنے سے قبل ہم ادویات اور کھاد کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ کی عدم توجہی کی وجہ سے صنعت زوال پذیر ہونے لگی ہے جبکہ اب بادام کے درحت بھی خشک ہونے لگے ہیں، جس سے کسانوں کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمکہ کسی بھی طرح کی جانکاری فراہم نہیں کرتا ہے۔ چاہئے وہ ادویات کے استعمال ہو یا پھر دیگر جانکاری ہو۔ انہوں نے مزید کہا اس صنعت سے لاکھوں افراد روزگار کمارہے تھے لیکن اب یہ صنعت زوال پذیر ہونے لگی ہے اور آنے والے وقت میں یہ صنعت بس نام کی راہ جائے گی۔