ETV Bharat / state

کشمیر:طویل مدت سے مقید افراد کے اہل خانہ مضطرب

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد سینکڑوں افراد کو گرفتار کر کے ملک کی دیگر ریاستوں کے جیلوں میں منتقل کیا گیا اور تب سے وہ نظر بند ہیں۔ نظر بند افراد کے اہلخانہ ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کشمیر:طویل مدت سے مقید افراد کے اہل خانہ مضطرب
کشمیر:طویل مدت سے مقید افراد کے اہل خانہ مضطرب
author img

By

Published : Apr 19, 2020, 9:26 PM IST

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملکی سطح پر اعلان کردہ لاک ڈاؤن کو اگرچہ مجموعی طور پر اچھی پہل سے تعبیر کیا جا رہا ہے وہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی لوگوں کو مشکلات بھی درپیش ہیں بیرون وادی ملک کے مختلف جیلوں میں بند افراد کے اہل خانہ کے لیے بھی یہ لاک ڈاؤن کسی قیامت سے کم نہیں ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے چلتے وہ نہ اپنے عزیزوں سے مل سکتے ہیں اور نہ ہی اس بارے میں پہل کر سکتے ہیں۔

قیدیوں کے اہل خانہ کے لیے لاک ڈاؤن کسی قیامت سے کم نہیں ہے

جنوبی کشمیر کے ترال ٹاون میں عبدالاحد نامی شہری زبردست ذہنی اضطراب میں مبتلا ہے کیونکہ ان بیٹا بلال احمد بٹ گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد گرفتار کیا گیا اور اسکے بعد اب تک بدستور آگرہ جیل میں قید ہے۔

عبدل احد کہتے ہیں میرا بیٹا فروٹ کا کاروبار کر رہا تھا اس روز وہ کئی روز بعد بیرون وادی مال لے کے گھر لوٹا تاہم اسی رات مقامی پولیس نے چھاپہ ڈالکر بلال کو اگلی صبح تھانے پر آنے کو کہا اگلی روز بلال جب پیش ہوا تو اسکو تھانے میں بند کر کے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیا اور اسکے بعد آگرہ جیل بھیج دیا گیا

تب سے آج تک میں بلال کے ساتھ ایکبار مل پایا وہ بھی تب جب کچھ لوگوں نے میری امداد کی

عبدل احد کہتے ہیں کہ تیرہ مارچ کو انھیں یہ خبر ملی کہ بلال کو رہائی کا پروانہ ملا تو ہم سب نہایت ہی خوش ہو گیے لیکن اس دوران ہماری یہ خوشی دیرپا ثابت نہیں ہوئی کیونکہ کرونا وائرس کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا اور اب ہمارے کرفیو پاس کو بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے ان حالات میں ہم جائیں تو جائیں کہاں.

وہیں بلال کی والدہ کہتی ہے ان بیٹا میوہ کاروبار کے ساتھ جڑا تھا اور انکے پاس زمین و زراعت کچھ بھی نہیں ہے جسکی وجہ سے گھر میں مالی مشکلات پیدا ہو گیے ہیں۔

ایسی ہے صورتحال ترال کے بالا سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ سایمہ کے لیے بھی پیدا ہو گئی ہے سایمہ کا شوہر مظفر احمد بابا بھی گزشتہ سال اگست کے مہینے میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں یو پی کے آگرہ جیل بھیج دیا گیا تب سے آج تک اپنے دو بچوں کے ساتھ زندگی کے کھٹن ایام کاٹ رہی ہے۔

سایمہ کہتی ہے کہ مالی دشواریوں کے چلتے وہ ایک بار بھی اپنے شوہر کے ملاقات کو نہیں جا سکی لیکن اب جبکہ اسکے شوہر جو کہ مزدوری کر رہا تھا کا ریلیز آرڈر پلوامہ ڈی سی آفس پہنچ چکا ہے نہ جانے کیوں کر انکو گھر نہیں لایا جا رہا ہے کیونکہ مالی دشواریوں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ اپنے شوہر کو گھر لا سکوں سایمہ نے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کر کے اپنے شوہر کی گھر واپسی کے لئے انتظام کرنے کی فریاد کی ہے

سایمہ اور عبدل احد کی طرح کئ طرح کئی کنبے اس وقت اپنوں کی یاد میں اشک شوئی کر رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے چلتے ان کے ارمان پورا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن اگر مرکزی سرکار چاہتی تو انکے لئے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔

بتا دیں گزشتہ برس 5 اگست کر دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے ساتھ ہی تحلیل شدہ ریاست سے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے سیکنٹروں افراد کو ملک کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں منقتل کیا گیا اور وہ مسلسل مقید ہیں۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملکی سطح پر اعلان کردہ لاک ڈاؤن کو اگرچہ مجموعی طور پر اچھی پہل سے تعبیر کیا جا رہا ہے وہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے کئی لوگوں کو مشکلات بھی درپیش ہیں بیرون وادی ملک کے مختلف جیلوں میں بند افراد کے اہل خانہ کے لیے بھی یہ لاک ڈاؤن کسی قیامت سے کم نہیں ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کے چلتے وہ نہ اپنے عزیزوں سے مل سکتے ہیں اور نہ ہی اس بارے میں پہل کر سکتے ہیں۔

قیدیوں کے اہل خانہ کے لیے لاک ڈاؤن کسی قیامت سے کم نہیں ہے

جنوبی کشمیر کے ترال ٹاون میں عبدالاحد نامی شہری زبردست ذہنی اضطراب میں مبتلا ہے کیونکہ ان بیٹا بلال احمد بٹ گزشتہ برس دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد گرفتار کیا گیا اور اسکے بعد اب تک بدستور آگرہ جیل میں قید ہے۔

عبدل احد کہتے ہیں میرا بیٹا فروٹ کا کاروبار کر رہا تھا اس روز وہ کئی روز بعد بیرون وادی مال لے کے گھر لوٹا تاہم اسی رات مقامی پولیس نے چھاپہ ڈالکر بلال کو اگلی صبح تھانے پر آنے کو کہا اگلی روز بلال جب پیش ہوا تو اسکو تھانے میں بند کر کے سرینگر سینٹرل جیل منتقل کیا گیا اور اسکے بعد آگرہ جیل بھیج دیا گیا

تب سے آج تک میں بلال کے ساتھ ایکبار مل پایا وہ بھی تب جب کچھ لوگوں نے میری امداد کی

عبدل احد کہتے ہیں کہ تیرہ مارچ کو انھیں یہ خبر ملی کہ بلال کو رہائی کا پروانہ ملا تو ہم سب نہایت ہی خوش ہو گیے لیکن اس دوران ہماری یہ خوشی دیرپا ثابت نہیں ہوئی کیونکہ کرونا وائرس کو دیکھتے ہوئے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا اور اب ہمارے کرفیو پاس کو بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ہے ان حالات میں ہم جائیں تو جائیں کہاں.

وہیں بلال کی والدہ کہتی ہے ان بیٹا میوہ کاروبار کے ساتھ جڑا تھا اور انکے پاس زمین و زراعت کچھ بھی نہیں ہے جسکی وجہ سے گھر میں مالی مشکلات پیدا ہو گیے ہیں۔

ایسی ہے صورتحال ترال کے بالا سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ سایمہ کے لیے بھی پیدا ہو گئی ہے سایمہ کا شوہر مظفر احمد بابا بھی گزشتہ سال اگست کے مہینے میں گرفتار کیا گیا اور بعد ازاں یو پی کے آگرہ جیل بھیج دیا گیا تب سے آج تک اپنے دو بچوں کے ساتھ زندگی کے کھٹن ایام کاٹ رہی ہے۔

سایمہ کہتی ہے کہ مالی دشواریوں کے چلتے وہ ایک بار بھی اپنے شوہر کے ملاقات کو نہیں جا سکی لیکن اب جبکہ اسکے شوہر جو کہ مزدوری کر رہا تھا کا ریلیز آرڈر پلوامہ ڈی سی آفس پہنچ چکا ہے نہ جانے کیوں کر انکو گھر نہیں لایا جا رہا ہے کیونکہ مالی دشواریوں اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے میرے لیے یہ ممکن نہیں کہ اپنے شوہر کو گھر لا سکوں سایمہ نے وزیراعظم نریندر مودی سے اپیل کر کے اپنے شوہر کی گھر واپسی کے لئے انتظام کرنے کی فریاد کی ہے

سایمہ اور عبدل احد کی طرح کئ طرح کئی کنبے اس وقت اپنوں کی یاد میں اشک شوئی کر رہے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے چلتے ان کے ارمان پورا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے لیکن اگر مرکزی سرکار چاہتی تو انکے لئے یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا۔

بتا دیں گزشتہ برس 5 اگست کر دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے ساتھ ہی تحلیل شدہ ریاست سے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، جن میں سے سیکنٹروں افراد کو ملک کی مختلف ریاستوں کے جیلوں میں منقتل کیا گیا اور وہ مسلسل مقید ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.