پلوامہ: جموں و کشمیر لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ کی جانب سے حال ہی میں ایک حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سبھی اضلاع کے ڈی سی صاحبان کو سرکاری اراضی، کاہچرائی اور روشنی لینڈ پر قبضہ کو ہٹا کر زمین بازیاب کرنے اور 31جنوری تک تعمیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ ضلع و تحصیل سطح پر اس ضمن میں کارروائی شروع کی گئی ہے وہیں عوامی حلقوں، سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔
سابق ایم ایل اے اور نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر محمد خلیل بند نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سرکاری اراضی یا کاہچرائی ان لوگوں کا حق ہے جنہوں نے اس زمین کو آباد کیا۔‘‘ سابق ایم ایل اے نے کہا کہ وادی کشمیر کے لوگوں نے اس زمین پر قبضہ نہیں کیا بلکہ محنت کرکے بنجر اراضی کو آباد کیا ہے اور اسی سے (حاصل ہونے والی آمدن سے) اب اپنا گزر بسر کر رہے ہیں۔
انہوں نے یو ٹی انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ، مرکزی سرکار کو جموں وکشمیر کے لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنا چاہئے تھا تاہم اس کے بر عکس اس طرح کے احکامات جاری کرنے سے یہاں کے لوگوں کے زخموں پر نمک چھڑکا جا رہا ہے۔‘‘ خلیل بند کا کہنا ہے کہ اس اراضی کو عوام سے چھین کر غریب لوگوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔ بند نے سوالیہ انداز میں کہا: ’’اس زمین کو حکومت اپنی تحویل میں لیکر آخر کیا کرنا چاہتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ زمین کسی کی جاگیر نہیں بلکہ اُن لوگوں کا ہی اس پر حق ہے جنہوں نے اسے آباد کیا ہے۔
- مزید پڑھیں: Congress on Land Eviction order: کانگریس کا اراضی سے متعلق جاری حکمنامہ واپس لینے کا مطالبہ
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کے بیشتر اضلاع میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس حکمنامہ کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگوں، سیاسی رہنمائوں نے گورنر انتظامیہ سے سرکیولر کو واپس لینے کے اپیل کی ہے۔