پلوامہ: جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں کئی کنبے بانڈء پاتھر کی صنعت سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس صنعت سے وابستہ کنبے بانڈء پاتھر کو نہ صرف زندہ رکھنے کے خواہاں ہیں بلکہ اسے اگلی نسل تک منتقل کرنے کے بھی خواہشمند ہیں، تاہم وہ اس ضمن میں ’حکومتی عدم توجہی‘ کے باعث انتظامیہ سے نالاں ہیں۔ بانڈء پاتھر سے جڑے فنکاروں کا دعویٰ ہے کہ اس فن کو فروغ دینے میں حکومت خاطر خواہ کردار ادا نہیں کر رہی۔
ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک معمر فنکار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وادی کشمیر ماضی قریب میں بھی بانڈء پاتھر معروف و مقبول تھا۔ شادی، بیاہ اور عید جیسے خصوصی مواقع کے علاوہ عام ایام میں بانڈء پاتھر شو (Bande Pather Shows) ہوا کرتے تھے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ بانڈء پاتھر شو سے نہ صرف اس فن سے وابستہ اہلکاروں کی روزی روٹی کا اچھا بندوبست ہوتا تھا بلکہ یہ صنعت بھی محفوظ تھی۔
بانڈء پاتھر سے وابستہ ایک نوجوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ اپنے آباء و اجداد، اعزہ و اقارب کو لڑکپن سے ہی بانڈء پاتھر شوز کرتے ہوئے جوان ہوئے اور اسی لئے وہ دوران طالب علمی ہی اس صنعت کے ساتھ وابستہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ اس فن میں مہارت حاصل کرنے کی غرض سے ریاض کرتے ہیں اور ایک مقامی تھیٹر میں پرفارم بھی کرتے ہیں۔
سہیل احمد نامی نوجوان نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’حکومت کی جانب سے اس فن کو محفوظ رکھنے اور اس کو مزید فروغ دینے کے حوالہ سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں جو ناکافی ہیں۔‘‘ سہیل نے حکومتی اقدامات کی ستائش کرتے ہوئے اس فن کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے جانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ بانڈء پاتھر سے وابستہ افراد کی حکومت نے رجسٹریشن کرائی جو کہ کافی خوش آئند ہے اور سرکار کی جانب سے تھوڑی سی معاونت بھی مل رہی ہے جو ناکافی ہے اور اب فنکار روزی روٹی کمانے کی غرض سے اس فن کو ترک کرکے معاش کے دوسرے وسائل تلاش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر کا لوک تھیٹر 'بانڈ پاتھر'۔۔۔
بانڈی پاتھر سے وابستہ فنکاروں نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس فن کو زندہ رکھنے کے لئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ایک قدیم صنعت ناپید ہونے سے بچائی جا سکے۔