پلوامہ: جموں وکشمیر میں پراپرٹی ٹیکس نافذ کرنے کے فیصلے کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ضلع پلوامہ کے ترال علاقہ میں ڈی ڈی سی ممبر، آری پل، منظور احمد گنائی نے کہا ہے کہ ’’یہ فیصلہ عوام کش ہے اور ایسے فیصلے دلی اور کشمیر کے درمیان مزید خلیج پیدا کرتے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے دو روز قبل ایک نوٹیفکیشن جاری کی ہے جس کے مطابق سبھی بلدیاتی اداروں کے دائرہ اختیار میں آنے والی غیر منقولہ جائیداد پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے منظور گنائی نے بتایا کہ ’’دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد کشمیر کے لوگ بدستور مایوس ہوئے ہیں اور ستم ظریفی یہ کہ اس مایوسی کو دور کرنے کے لیے اقدامات کے بجائے نت نیے حکمنامے جاری کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے اور اب پراپرٹی ٹیکس وصولنے کا آرڈر اجرا کیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر انتشار پیدا ہوا ہے۔‘‘
ڈی ڈی سی آری پل نے مزید بتایا کہ ’’پراپرٹی ٹیکس آرڈر جاری کیے جانے سے لوگ شش و پنج میں مبتلا ہو گئے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ ’’ایسے فیصلوں کے بجاے مرکزی حکومت کو نوجوان نسل کے لیے کسی پیکیج کا اعلان کرنا چاہئے تاکہ نوجوان مایوس نہ ہوں۔‘‘ منظور گنائی نے مزید بتایا کہ ’’ہمیں اپنے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ توقعات وابستہ ہیں کہ وہ ہمارے مطالبات پر ہمدردانہ غور کریں گے۔‘‘
مزید پڑھیں: Property Tax in JK پراپرٹی ٹیکس کا حصہ نہیں بنیں گے، ایم سی بانڈی پورہ صدر
واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں رواں برس اپریل سے پراپرٹی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹیکس صرف میونسپل حدود میں آئے والی غیر منقولہ جائیداد پر عائد ہوگا، اس میں رہائشی مکانات اور تجارتی مراکز بھی شامل ہیں۔ اس سلسلے میں ہاؤسنگ اینڈ اربن لوکل بارڈیز نے ایک نوٹیفیکشن بھی جاری کیا ہے تاہم اس فیصلے سے عوام میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ اور سیاسی، سماجی اور تاجر انجمنوں کی جانب سے اس فیصلے کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔