ان خواتین نے بتایا کہ وہ محکمہ تعلیم میں بطور باورچی کام کر رہے ہے اور انہیں اس کے لیے 30 روپے دن کا دیا جاتا ہے، وہی کووڈ 19 کے پیش نظر انہیں قرنطینہ مراکز میں کھانا پکانے کے لیے کہا گیا ہے۔
احتجاجی خواتین کا کہنا ہے گزشتہ کئی مہینوں سے انہیں تنخواہ سے بھی محروم رکھا گیا۔ انہیں بھرپور معاوضہ نہیں دیا جاتا ہے، ہمارا انتظامیہ کہ ہمیں 5000 یا 6000 تنخواہ رکھا جائے تاکہ ہم بھی اپنے اہل و عیال کی اچھی طرح کفالت کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن کے دوران غیر مقامی مزدوروں کی آمد سے مقامی لوگ حیران
احتجاج میں شامل ایک خاتون نے کہا کہ انہوں نے کئی بار ڈی سی پلوامہ کی نوٹس میں لیا تاہم ابھی تک اس پر کوئی غور نہیں کیا گیا۔
اس ضمن میں سی ای او پلوامہ حنیفہ قراشی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے یہ معاملہ ڈپٹی کمشنر پلوامہ کی نوٹس میں لایا اور اس کو موقع پر ہی حل کردیا گیا اگرچہ ڈپٹی کمشنر پلوامہ نے ان کو قرنطینہ مراکز میں کھانا پکانے کے لیے مزید دو ہزار روپے دینے کا وعدہ کیا تھا وہی محکمہ تعلیم ان کو ماہانہ ایک ہزار روپے دیتا ہے۔