پروگرام کے دوسرے مرحلے کے دوران سرکاری افسران مختلف دیہات میں جاکر وہاں عوامی مانگ پر بہبودی کے کاموں اور ضروریات کی نشاندہی کریں گے۔
ضلع ترقیاتی کمشنر پلوامہ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بیک ٹو ولیج پروگرام اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد پروگرام ہے اس پروگرام کا دوسرا مرحلہ 25 سے 30 نومبر تک منعقد کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پروگارم کا مقصد دیہی آبادی کو بنیادی شہری سہولیات فراہم، تعمیر و ترقی اور مختلف سرکاری اسکیموں اور خدمات سے متعلق لوگوں کو جانکاری فراہم کرنا ہے۔
ڈی سی پلوامہ نے کہا کہ پہلے مرحلے کے دوران لوگوں کی جانب سے 190 پنچایت حلقوں میں 1234 مطالبات موصول ہوئے تھے، جن میں سے 11 کروڑ کی لاگت سے ہر ایک پنچایت میں ایک ایک کام کی منظوری دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی کاموں کے لیے کُل 46 کروڑ روپیے کی منظوی دی گئی ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کے پہلے مرحلے کے تحت شروع کیے گئے کاموں کا جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ ایسا کوئی کام ضلع میں ہوا ہی نہیں ہے۔
نمائندے نے بتایا کہ ہزاروں مختلف نوعیت کے کاموں کو منظوری دی گئی تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود بھی ان میں سے تا حال کسی بھی کام کو شروع نہیں کیا گیا ہے
نمائندے نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں کسی بھی منظور شدہ کام کو نہیں کیے جانے پر عوام حیران ہے کیونکہ ہر پنچایت حلقہ میں محض ایک کام کو ہی منظوری دی گئی تھی لیکن کسی بھی کام کو ابھی تک انجام نہیں دیا جا سکا ہے۔
واضح رہے کہ رواں برس جون میں جموں کشمیر انتظامیہ کی جانب سے دہی آبادی کو درپیش مسائل جانے اور انہیں حل کرنے کے ساتھ ساتھ تعمیر و ترقی کے پروگرام کو ترتیب دینے کے لیے 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کا انعقاد کیا گیا تھا۔
ایک ہفتے کے طویل اس پروگرام کو منعقد کرنے کے بعد جموں کشمیر کے دیہی علاقوں کی آبادی میں ایک اُمید کی کرن جاگ اُٹھی ہے کہ شائد دور دراز علاقوں میں رہائش پذیر آبادی کی شکایات کو عوام کی اُمنگوں کے مطابق حل کیا جا ئے گا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے من کی بات میں 'بیک ٹو ولیج' پروگرام کی ستائش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ترقی کی طاقت بم اور بندوق کی طاقت پر ہمیشہ بھاری پڑتی ہے۔