محمد اقبال ریگو نامی یہ شخص محکمہ زراعت میں 34 سال نوکری کے بعد سال 2017 میں ریٹائر ہوئے اور اپنی پڑھائی جاری رکھنے کافیصلہ کیا۔ محمد اقبال ریگو کے مطابق علم حاصل کرنا انسان کی فطرت میں شامل ہے کیونکہ ہمارے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہلی وحی 'اقراء' علم کے بارے میں ہی نازل ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ ملازمت کے دوران انھوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے اپنے ایک آفیسر سے اجازت طلب کی تھی تاہم انہیں اجازت نہیں ملی، جسکے بعد وہ اپنے خواب کی تعبیر کے لیے مسلسل کوشاں رہے اور بالآخر سال 2017 میں نوکری سے سبکدوشی کے بعد انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے اگنو یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور تب سے یہ سلسلہ جاری ہے۔
اقبال ریگو کے مطابق ریٹائرمنٹ کسی بھی طرح زندگی کا اختتام نہیں ہے بلکہ یہ ایک نئی شروعات ہے اور ہمیں اسی نظریے سے دیکھنا چاہیے۔
اپنی بات کو واضح کرتے ہوئے موصوف کہتے ہیں کہ 'اگر مجھے آج بھی آئی اے ایس امتحان میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے تو مجھے یقین ہے کہ میں اس میں کامیابی حاصل کر سکتا ہوں۔ اقبال کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک زندگی سے انہیں یہ جذبہ ملا ہے جسکی وجہ سے انہوں نے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔
واضح رہے کہ کہ جنوبی کشمیر کا ترال علاقہ برسوں سے علم و ادب کی آماجگاہ رہا ہے اور اس سر زمین نے کئی اہم شخصیات کو جنم دیا ہے ایسے میں محمد اقبال ریگو کی یہ منفرد مثال آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اقبال کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے بعد عوام کو انتظامیہ اور ڈاکٹروں کی جانب سے دی جانے والی ایڈوائزری پر من و عن عمل کرنا چاہیے۔ اور گھروں میں اپنے اوقات کا بہتر استعمال کرنا چاہیے۔