وادی کشمیر میں آج ہر نکڑ اور چوراہے پر منشیات فروش اور اس کی لت میں پڑنے والے افراد کی داستانیں سن کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ پولیس ڈسٹرکٹ کے تحت آنے والے دیہات میں منشیات فروشی کا کاروبار گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران بام عروج کو پہنچا ہے جس دوران یہ کام نہ صرف انفرادی بلکہ فیملی لیول پر بھی کیا جانے لگا اور اسطرح اس علاقے کو منشیات فروشی کا گڑھ بھی قرار دیا جانے لگا۔
تاہم گزشتہ کئی برسوں سے اونتی پورہ پولیس نے جب منشیات کے خلاف مہم کا آغاز کیا تو اکثر لوگ اسے فوٹو شوٹ قرار دے کر اس کی اہمیت کے تئیں بیدار نہیں تھے۔
جب اونتی پورہ پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف جنگ شروع کر کے پہلے بااثر اور رسوخ والے افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی تو عوامی حلقوں میں یہ بات موضوع بحث بن گئی۔
عوام نے سمجھ لیا کہ واقعی اب کی بار پولیس نے منشیات کو روکنے کے لیے سنجیدہ اقدامات شروع کیے ہیں۔ کبھی بدنام زمانہ منشیات کے لیے جنوبی کشمیر کا یہ خطہ امید کی کرن بن گیا ہے اور فی الوقت یہ خطہ نہ صرف منشیات سے پاک ہورہا ہے بلکہ وادی کشمیر کے دوسرے علاقوں کے لیے مشعل راہ بھی ثابت ہو رہا ہے۔
اونتی پورہ کے ایس ایس پی طاہر سلیم نے منشیات کے خلاف جنگ کو کامیاب بنانے کے لیے نہ صرف منشیات فروشوں کے خلاف اپنی مہم میں تیزی لائی بلکہ اونتی پورہ پولیس ڈسٹرکٹ کے تحت آنے والے علاقوں ترال، پانپور، اونتی پورہ اور کھریو میں عوامی سطح پر اس مہم کو شروع کرنے کے لیے عوامی دربار منعقد کیے۔
منشیات سے علاقے کو پاک رکھنے کے لیے اونتی پورہ کے ایس ڈی پی او اعجاز چودھری کی سربراہی میں ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی گئی جس کے بعد اس ٹیم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور آج اعجاز چودھری نہ صرف اونتی پورہ پولیس ڈسٹرکٹ بلکہ پوری وادی میں منشیات کے خلاف ایک علامت بن گئے ہیں۔
زمینی سطح سے لے کر سماجی ویب سائٹس تک لوگ اعجاز چودھری کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے نظر آ رہے ہیں جبکہ پولیس محکمے کی جانب سے بھی اعجاز چودھری کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
حال ہی میں آئی جی جنوبی کشمیر نے موصوف کے نام ایک ستائشی خط جاری کیا تھا جبکہ یوم جمہوریہ کے موقع پر بھی انہیں سِول انتظامیہ کی جانب سے انعام سے نوازا گیا۔
اونتی پورہ پولیس نے منشیات فروشوں کے خلاف اپنی مہم میں اس قدر تیزی لائی ہے کہ گزشتہ برس منشیات کے استعمال میں ہونے والی خشخش کی فصل کو تباہ کرنے کے لیے ٹریکٹرز کا استعمال کیا اور تقریباً 6 سو کنال اراضی پر پھیلی خشخش کی غیر قانونی فصل کو تباہ کیا۔
مقامی لوگ بھی اونتی پورہ پولیس کی جانب سے منشیات کی خلاف مہم کی نہ صرف سراہنا کر رہے ہیں بلکہ اس مہم کا حصہ بننے میں خوشی محسوس کرتے ہیں۔
ریشی پورہ اونتی پورہ سے تعلق رکھنے والے ہارون عباس نامی سماجی کارکن نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اونتی پورہ اور اس کے ملحقہ دیہات منشیات کا اڈہ بن گیا تھا لیکن جس طریقے سے ایس ڈی پی او اونتی پورہ اعجاز چودھری نے اس پر قابو پانے کے مہم شروع کی اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں اور آج اس علاقے میں منشیات فروشوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر اونتی پورہ پولیس اس علاقے میں منشیات پر لگام لگا سکتی ہے تو دوسرے علاقوں میں یہ کیوں کر ممکن نہیں ہے۔
ترال سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن غلام محمد کانٹرو نے بتایا کہ منشیات کی وباء نے ہمارے ماحول کو پراگندہ کیا ہے جبکہ اس وباء کی وجہ سے سماجی مسائل، جیسے طلاق کا چلن عام ہوگیا ہے۔
اس ضمن میں اونتی پورہ پولیس خصوصاً ایس ڈی پی او اونتی پورہ اعجاز چودھری نے منشیات فروشوں کے خلاف جو مہم شروع کی اس کے اچھے نتائج سامنے آ رہے ہیں اور معاشرے کو اس لت سے صاف رکھنے کے لیے سب لوگوں کو بھی آگے آنا چاہیے۔
اونتی پورہ کے ایس ایس پی طاہر سلیم نے ای ٹی وی بھارت بتایا کہ صرف گزشتہ برس کے دوران انہوں نے تقریباً 111 افراد کو منشیات کے حوالے سے گرفتار کیا جبکہ 11 لوگوں کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جیل بھیجا گیا ہے۔رواں برس کے اوائل میں منشیات کے خلاف جنگ جاری رکھتے ہوئے جنوری ماہ کے دوران بارہ کیسز رجسٹر کر کے 21 منشیات فروشوں کو گرفتار کیا ہے۔
طاہر سلیم نے بتایا کہ منشیات کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے نہ صرف منشیات فروشوں کو گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ ان کے کیسز کی جانچ پڑتال بھی کی جاتی ہے تا کہ پولیس کی مہم ثمر آور ثابت ہو سکے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ امسال بھی منشیات کے خلاف جنگ جاری رہے گی اور خشخش کی فصل کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ منشیات کی اس مہم میں عوامی حلقوں کی جانب سے جو تعاون انہیں ملا ہے وہ یقیناً قابل داد ہے انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور منشیات کی اس لت میں نہ پڑیں ۔