سوچھ بھارت ابھیان کو جہاں مرکزی حکومت نے گزشتہ کئی برسوں کے دوران کافی تشہیر دی اور اس پروگرام پر ہزاروں کروڑ روپے خرچ بھی کیے گئے۔ تاہم جنوبی کشمیر میں سب ضلع ترال کے آری پل علاقے میں سوچھ بھارت ابھیان مقامی باشندوں کے لیے راحت و آرام کے بجائے درد سر بن گیا ہے۔
محکمہ دیہی ترقی کے ملازمین نے بنگہ ڈار، گترو نامی بستی میں لوگوں کو سوچھ بھارت مشن کے تحت بیت الخلاء تعمیر کرنے کے لیے رضامند کیا اور انہیں بتایا گیا کہ بیت الخلاء کی تعمیر میں صرف ہونے والی رقومات کو محکمہ ادا کرے گا۔
مقامی لوگوں نے قرض لے کر بیت الخلاء تعمیر تو کیے۔ تاہم مہینوں گزرنے کے باوجود بھی لوگوں کی رقومات ابھی تک واگزار نہیں کی گئی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کرنے والے لوگ ہیں اور انہوں نے ٹین، سیمنٹ اور دیگر تعمیراتی مواد ادھار لے کر بیت الخلاء تعمیر تو کیے لیکن رقومات واگزار کرنے میں محکمہ غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے علاقے میں کم از کم 20 بیت الخلاء تعمیر کیے اور کئی بار دیہی ترقی کے مقامی دفتر کے چکر بھی کاٹے۔ تاہم ہر بار انہیں مایوسی کا ہی سامنا کرنا پڑا۔
ایک مقامی باشندے کے مطابق انہوں نے قرض لے کر بیت الخلاء تعمیر کیے لیکن اب رقومات کی واگزای میں محکمہ غیر ضروری تساہل پسندی سے کام لے رہا ہے اور اب قرض خواہوں کی طرف سے انہیں تنگ طلب کیا جا رہا ہے اور اب وہ سرکاری امداد نہ ملنے کی پاداش میں زمین فروخت کرنے کے لیے مجبور ہیں۔
اس ضمن میں بی ڈی او آری پل سمیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ انہوں نے بعض افراد کی رقومات واگزار کی ہیں اور ویریفکیشن (Verification) کا عمل مکمل ہونے کے بعد ہی دیگر لوگوں کی بھی رقومات واگزار کی جائیں گی۔