ETV Bharat / state

گران فصل کا کاروبار کرنے والے پُراُمید - کشمیری سیب کا کاروبار

گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد سخت ترین بندشوں کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک افراد کو دوسرے کاروبایوں کی ہی طرح نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ تاہم انہیں اُمید ہے رواں برس حالات ٹھیک رہیں گے اور انہیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔

apple growers are hopeful that this year will bring better business
گران فصل کا کاروبار کرنے والے پُراُمید
author img

By

Published : Sep 13, 2020, 5:13 PM IST

جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد میوہ صنعت سے جڑے ہیں اور اس کا کاروبار ملک کی دوسری ریاستوں سے کرتے ہیں۔ وہیں ان دنوں وادی میں گران فاصل (اتارنے سے پہلے پیڑ سے گرنے والے سیب) کا کاروبار عروج پر ہے۔ اس کاروبار سے سینکڑوں افراد منسلک ہے اور ضلع پلوامہ میں کئی افراد مختلف مقامات پر اپنے خیمے لگائے ہے۔ یہ افراد یہ مال جمع کرنے کے بعد ملک کی دوسری ریاستوں میں بیچنے کے لیے اس کی پیکنگ کرتے ہیں۔
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد سخت ترین بندشوں کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک افراد کو دوسرے کاروبایوں کی ہی طرح نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ تاہم انہیں اُمید ہے رواں برس حالات ٹھیک رہیں گے اور انہیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔

گران فصل کا کاروبار کرنے والے پُراُمید
اس سلسلے میں سعید امیر الحق نے کہا کہ 'ہم گزشتہ دو - تین برسوں سے اس کاروبار سے منسلک ہے تاہم نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔' انہوں نے کہا 'ہم بس اُمید کرتے ہیں کہ رواں برس حالات بہتر رہے گے اور کاروبار میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔'

مقامی ہی نہیں بلکہ غیر مقامی لوگ بھی میوہ کی صنعت سے اپنا روزگار کماتے ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ سے آئے ہوئے انیل کمار نے کہا کہ 'ہم کشمیر میں مزدوری کرنے کے لئے آتے ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں آنا مشکل ہو گیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: روایتی باغات ہائی ڈنسٹی قسم کے باغ میں تبدیل

انہوں نے کہا 'اب یہاں حالات ٹھیک رہنے چاہئے تاکہ ہم مزدوری کر کے اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ اپنا پیٹ پال سکے۔'

جموں و کشمیر میں ہزاروں افراد میوہ صنعت سے جڑے ہیں اور اس کا کاروبار ملک کی دوسری ریاستوں سے کرتے ہیں۔ وہیں ان دنوں وادی میں گران فاصل (اتارنے سے پہلے پیڑ سے گرنے والے سیب) کا کاروبار عروج پر ہے۔ اس کاروبار سے سینکڑوں افراد منسلک ہے اور ضلع پلوامہ میں کئی افراد مختلف مقامات پر اپنے خیمے لگائے ہے۔ یہ افراد یہ مال جمع کرنے کے بعد ملک کی دوسری ریاستوں میں بیچنے کے لیے اس کی پیکنگ کرتے ہیں۔
گزشتہ برس دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد عائد سخت ترین بندشوں کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک افراد کو دوسرے کاروبایوں کی ہی طرح نقصان سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ تاہم انہیں اُمید ہے رواں برس حالات ٹھیک رہیں گے اور انہیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔

گران فصل کا کاروبار کرنے والے پُراُمید
اس سلسلے میں سعید امیر الحق نے کہا کہ 'ہم گزشتہ دو - تین برسوں سے اس کاروبار سے منسلک ہے تاہم نامساعد حالات کی وجہ سے ہمارا کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔' انہوں نے کہا 'ہم بس اُمید کرتے ہیں کہ رواں برس حالات بہتر رہے گے اور کاروبار میں بہتری دیکھنے کو ملے گی۔'

مقامی ہی نہیں بلکہ غیر مقامی لوگ بھی میوہ کی صنعت سے اپنا روزگار کماتے ہے۔
اتر پردیش کے علی گڑھ سے آئے ہوئے انیل کمار نے کہا کہ 'ہم کشمیر میں مزدوری کرنے کے لئے آتے ہے لیکن گزشتہ چند برسوں سے حالات خراب ہونے کی وجہ سے یہاں آنا مشکل ہو گیا ہے۔'

یہ بھی پڑھیں: پلوامہ: روایتی باغات ہائی ڈنسٹی قسم کے باغ میں تبدیل

انہوں نے کہا 'اب یہاں حالات ٹھیک رہنے چاہئے تاکہ ہم مزدوری کر کے اپنے اہل وعیال کے ساتھ ساتھ اپنا پیٹ پال سکے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.