جموں: پونچھ کے بفلیاز علاقہ میں جمعرات کے روز عسکریت پسندوں کی جانب سے فوجی اہلکاروں پر گھات لگا کر کیے گئے حملے کے بعد مبینہ طور پر سکیورٹی فورسز کی پوچھ گچھ کے دوران ہلاک ہونے والے تین عام شہریوں میں دو مقامی لوگوں نے ماضی میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کام کیا ہے، جبکہ تیسرا نوجوان ایک چرواہا تھا جس کی گزشتہ برس شادی ہوئی تھی۔فوج کے ساتھ دونوں نوجوان بطور پوٹر کام کرتے تھے۔اس حملے میں ہلاک ہوئے عام شہریوں کی شناخت 30 سالہ شبیر احمد،22 سالہ محمد شوکت اور 45 سالہ صفیر احمد کے بطور ہوئی۔
شبیر احمد:
شبیر احمد کی والدہ کا انتقال پانچ مہینے قبل ہوا تھا۔مرحوم شبیر احمد علاقے میں راشٹریہ رائفلز کی کمپنیوں میں پورٹر کے طور پر کام کیا کرتا تھا، بعد میں شبیر احمد سعودی عرب کام کرنے کی غرض سے گیا تھا۔ شبیر احمد کا چھوٹا بھائی کبیر حسین ابھی بھی انڈین آرمی کے راشٹریہ رائفلز یونٹ کی کمپنی میں کام کرتا ہے لیکن گھر میں ماتم کے وجہ سے وہ اب کام پر نہیں گیا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق شبیر احمد چھ سال قبل سعودی عرب سے وطن واپس آئے اور رقیہ بیگم نامی خاتوں سے شادی کی۔ پسماندگان کا ایک 5 سالہ بیٹا ابرار احمد ہے اور ان کی اہلیہ اس وقت حاملہ ہے اور چند ماہ میں اس کا دوسرا بچہ ہونا والا ہے،تاہم شبیر احمد کی حالیہ ہلاکت کے بعد اب اس کے بچوں کی پرورش کا بوجھ بیوی رقیہ کے کاندھوں پر ہے۔
صفیر احمد:
ہلک شدہ دوسرا مقامی شہری صفیر حسین سماجی کارکن تھا اور وہ اپنے گاؤں میں سماجی کام کرتا تھا جن میں منریگا اسکیم کے تحت اسکیموں سے گاؤں کو فائدہ پہنچانا تھا۔ صفیر حسین کا بڑا بھائی بارڈر سکیورٹی فورسز میں بطور ہیڈ کانسٹیبل کے طور پر کام کرتا ہیں۔ صفیر کے چار بچے ہیں جن میں 15 سالہ ہلال احمد، 12 سالہ اقرار احمد ،10 سالہ بیٹی کیریٰ جان اور 2 سالہ حمزہ ہے۔
محمد شوکت :
پونچھ حملے میں ہلاک شدہ تیسرے نوجوان محمد شوکت کی عمر تقربیاً 22 سال ہے۔ پیشہ سے شوکت ایک چرواہے ہے، جو گاؤں والوں کے مال مویشوں کو نزدیکی جنگل میں گھاس چرانے کے لیے لے جاتا تھا اور اپنی روزی روٹی کما رہا تھا۔ مرحوم محمد شوکت نے گزشتہ سال فاطمہ بیگم نامی خاتون سے شادی کر لی تھی۔ شوکت کی اہلیہ حاملہ ہے، جو اگلے دو مہینوں میں ماں بننے والی ہے۔
مزید پڑھیں:
- پونچھ راجوری حملہ: اب تک کی پیش رفت
- پونچھ شہری ہلاکتیں: سورن کوٹ پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج، کورٹ آف انکوائری کا حکم
واضح رہے کہ راجوری کے تھنہ منڈی بفلیاز علاقہ میں جمعرات کے روز نامعلوم عسکریت پسندوں نے دو فوجی گاڑیوں پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ اس حملے میں 4 فوجی جوان ہلاک جبکہ تین دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ فوج نے عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے وسیع علاقہ کو محاصرے میں لیا اور گھر گھر تلاشی آپریشن شروع کیا۔ اس دوران فوج نے مقامی لوگوں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا اور اس دوران تین عام شہریوں کی مبینہ طور پر حراست میں موت واقع ہوئی، جبکہ کئی نوجوان ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ عام شہریوں کی ہلاکت کے بعد فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ تین مقامی شہریوں کی لاشیں پونچھ انکاؤنٹر سائٹ پر ملی ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد سیاسی و سماجی پارٹیوں کے رہنماؤں نے مذمت کی ہے اور تین عام شہریوں کی ہلاکت میں ملوثین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔