پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ وہ گزشتہ 2006 سے مکمل طور پر سیزنل ٹیچر کے طور پر کام کرتے آئے ہیں۔ اس موقع پر سیزنل ٹیچر ایسوسی ایشن جموں پرونس، صدر اقبال تانترے، ضلع صدر ریاض احمد تانترے، تحصیل صدر جاوید احمد کے علاوہ محمد رفیق راٹھی نے اپنے اپنے بیان میں مرکزی سرکار کی جانب سے کئے گئے اعلان کے مطابق تمام تر سیزنل اساتذہ کو تعینات کرنے اور ان کی مستقل ملازمت عمل میں لانے پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیرہ سالوں سے جموں وکشمیر کے مختلف اضلاع کے تعلیم یافتہ نوجوان موسم گرما کے چھ ماہ تک ڈھوکوں میں عارضی ہجرت کرنے والے کنبہ جات اور دیگر گوجر بکروال طبقہ کے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ پیراستہ کرنے کی غرض سے مختلف ڈھوکوں میں میرڈ بیسیز پر تعینات ہیں، لیکن ان کو صرف چھ ماہ یا چار ماہ ہی تعینات کیا جاتا ہے، جو کہ ان نوجوانوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے مرکزی سرکار کے وزراء نے اس کو مکمل کرنے اور ان اساتذہ کی 18 ہزار سے بیس ہزار روپے کے درمیاں اجرت دینے اور سیزنل وقت کے بعد بھی ان کو کام دیے جانے کو منظوری دی تھی، لیکن اس وقت تک جموں وکشمیر انتظامیہ اس کو لاگو نہیں کر رہی ہے۔
سیزنل ٹیچر ایسوسیشن کے رکن نے کہا ان نوجوانوں کی امیدیں تھیں کہ اب یونین ٹیرٹری میں ان نوجوانوں کے حقوق کی ادائیگی عمل میں لائی جائے گی لیکن ابھی تک ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا از وقت یہ انتظامیہ کی خاموشی سے اس سیزنل اساتذہ میں تشویش پائی جا رہی ہے کیوںکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارا مستقبل تاریک ہو جائے اور انتظامیہ خالی وعدے ہی کرتی رہے۔
سیزنل ٹیچر ایسوسیشن کے رکن نے کہا کہ اگر واقعی ہی گورنر انتظامیہ ان نوجوانوں کی ترقی اور خوشحالی کے خواہش مند ہے تو مرکز کی جانب سے ان سیزنل اساتذہ کے مسائل کو حل کیا جائے۔ تاکہ گورنر انتظامیہ سے جو امیدیں وابستہ ہیں وہ پوری ثابت ہوں اور لوگوں کا اعتماد بحال رہے۔ اور تمام تر سیزنل اساتذہ کو مستقل کرکے انہیں ڈھوکوں میں باضابطہ طور پر تعینات کیا جائے اور باقی ماہ بھی ان کی ملازمت کو مکمل کیا جائے۔