گزشتہ سنیچر کو ضلع پونچھ کی تحصیل سرنکوٹ گاؤں ہاڑی سے ایک کورونا مثبت کیس سامنے آیا تھا جس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے پونچھ کے اس گاؤں کو ریڈ زون قرار دیا تھا جس کے بعد اب تحصیل منڈی کے پلیرہ چکھڑی اور اڑائی گاؤں کو بفر زون قرار دیا گیا ہے۔
جس کے بعد تینوں گاؤں کی تمام تر چھوٹی بڑی دکانیں بند اور آمدورفت پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ یہاں تک کہ سبزی اور دودھ وغیرہ کی دکانوں پر پابندی عائد کردی ہے۔ گاڑی کو بھی چلنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔
جموں وکشمیر پولیس کے ساتھ ساتھ پیرا ملٹری فورس کے جوان بھی بفر زون کو جانے والے تمام تر راستوں پر تعینات ہیں۔
اس حوالے سے مقامی لوگوں نے ماہ رمضان المبارک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''اس وقت مثبت کیس درج ہوا ہے۔ اس میں مقامی انتظامیہ کی چوک ہے۔ کیوں کہ اس شخص کو بغیر جانچ نمونہ کے چھٹی کیسے کردی گئی اور اب اس ایک شخص کا مثبت ٹیسٹ آیاہے، جو انتظامیہ کی کوتاہی کی وجہ سے ہے لیکن اب اس کی سزا یہاں منڈی تحصیل کے پلیرہ چکھڑی اور اڑائی گاؤں کے معصوم لوگوں کو کیوں دی جارہی ہے۔ جو لوگ اس شخص کے کسی بھی طرح رابطے میں ہیں ان کی نشاندہی کر کے انہیں کورنٹئین کیا جائے۔''
ریٹائرڈ انسپکٹر نیاز احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس وقت جن مزدوروں کو قرنطینہ میں رکھا گیا ہے، ان کے کپڑوں کی حالت دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتاہے۔ کوروناوائرس تو بعد میں پہلے وہ اس گندگی اور محکمہ صحت کی لاپرواہی اور عدم توجہی سے ہی جان دے دیں گے ۔'
انہوں نے کہا 'ان قرنطینہ مراکز میں بلکل سماجی دوری نہیں ہورہی ہے۔ ایک ایک کمرے میں بیس بیس، تیس تیس مزدوروں کو رکھا گیا ہیں ۔ اور یہاں پر کسی بھی حفاظتی تدابیر کا کوئی بھی پالن نہیں ہورہاہے۔
انہوں نے ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ 'ان قرنطینہ مراکز کو قریب سے دیکھاجائے۔ اس کے علاوہ جو یہاں بفر زون قرار دیاہے اس پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ہلکہ کیا جائے۔
ان کے علاوہ ڈاکٹر غلام عباس نے بھی انتظامیہ کے اس قدم کی سرہانہ کرتے ہوئے کہا 'جو جو انسان یا کنبہ مثبت کیس کے ساتھ کسی طرح کا بھی رابطہ کا مشکوک پایا جائے۔ اس کو قرنطینہ کیا جائے۔ البتہ اپنی چوک کا عوام کو سزا نہ دیں تو بہتر ہی ہوگا۔'