گورنمنٹ پرائمری سکول جندر والی صرف ایک کمرے پر مشتمل ہے۔ اسی کمرے میں پانچ جماعتوں کو تعلیم دی جاتی ہے۔
یہاں ایک ہی استاد درجہ ایک سے پانچویں جماعت تک کے بچوں کو تعلیم دیتا ہے۔ اسی کمرے میں باورچی بچوں کے لئے مڈ ڈے میل بھی تیار کرتا ہے۔ جس سے کسی بھی وقت کوئی بھی حادثہ ہو سکتا ہے۔ لیکن انتظامیہ کو ابھی بھی اس اسکول کی کوئی خبر نہیں ہے۔
مقامی افراد محمد شریف اور منظور حسین نے بتایا کہ '1993 میں اس اسکول کی عمارت بنی تھی جو کچھ ہی ماہ کے اندر زمین کھسکنے سے دب گئی ہے۔ اس کے بعد صرف ایک کمرہ مہیاء کیا گیا ہے۔ جہاں استاد بڑی مشکل سے پانچ جماعتوں کو تعلیم دیتے ہیں'۔ انہوں نے کہا کہ 'اگر کسی دن گیس خارج ہونے یا گیس پھٹ جانے سے نقصان ہوگا تو اس کا ذمہ دار محکمہ ایجوکیشن ہوگا'۔
پنچائیت راجپورہ کا وارڈ نمبر چار جو راجپور سے محلہ ڈھاکہ تک ہے۔ یہاں قریب پچاس گھر ہیں جن کے بچے اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، لیکن وہ بچے وہاں تعلیم کیا حاصل کریں گے جہاں نہ اسکول کی عمارت درست ہے اور نہ ہی مطبخ (رسوئی گھر) کا انتظام ہے۔
پونچھ میں واقع راجپورہ سے تعلق رکھنے والے فاروق احمد نجار نے بڑے دکھ کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ منڈی زونل ایجوکیشن آفیس سے صرف چار کلومیٹر پر یہ خستہ حال اسکول موجود ہے، مگر آج تک زونل ایجوکیشن آفیسر منڈی، زونل ایجوکیشن پلاننگ آفیسر منڈی یا چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ اس اسکول میں حاضر نہیں ہو پائے۔
انہوں نے کہا کہ اس ترقی یافتہ دور میں اس اسکول کی خستہ حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ابھی یہاں کے لوگ قدیم دور سے گزر رہے ہیں۔ انہوں نے چیف ایجوکیشن آفیسر پونچھ سے اپیل کی ہےکہ وہ پنچائیت راجپورہ کے گورنمنٹ پرائیمری اسکول کے لئے کمرے، کچن شڈ اور باتھروم واگزار کروائیں تاکہ ان بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچایا جا سکے۔