پونچھ: سرحدی ضلع پونچھ میں 20 اپریل کو عسکریت پسندوں کے حملے کے سلسلے میں سکیورٹی فورسز نے 50 سے زیادہ لوگوں کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا تھا۔ ان افراد میں سے ایک 35 سالہ شخص مختار حسین شاہ کی پراسرار حالات میں موت واقع ہوگئی ہے۔ تحصیل مینڈھر کے گاؤں نار کے رہنے والے مختار شاہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے اسے پوچھ تاچھ کیلئے تھانے پر طلب کیا تھا جس کے بعد وہ گھر سے فرار ہوا تھا۔
وہیں ذرائع نے مزید کہا کہ مذکورہ شخص اس کیس میں مشتبہ نہیں تھا بلکہ پوچھ گچھ کے لئے اس گاؤں میں کئی لوگوں کو بلایا گیا تھا اور گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے اس نے زہر کھا کر خودکشی کی۔ بتایا جاتا ہیں کہ کئی برسوں سے پولیس کی جانب سے مختار کو مختلف مواقع ہر تھانے طلب کیا جاتا رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی زندگی اجیرن بن گئی تھی۔ وہیں مذکوہ شخص کی پراسرار موت کے بعد اہل خانہ نے پونچھ پولیس اور ایس او جی کے خلاف جم کر نعرہ بازی کی۔ اس دوران احتجاجیوں نے جموں پونچھ روڈ کو باٹھا دوریاں کے مقام پر دھرنا دیکر ٹریفک کی نقل وحمل کے لیے بند کر دیا۔
واضح رہے کہ پونچھ کے باٹھا دوریاں جنگلی علاقے میں 20 اپریل کو ایک فوجی گاڑی میں اچانک آگ لگنے سے پانچ فوجی جوان جھلس کر ہلاک ہوگئے تھے۔ فوج کے بیان کے مطابق عسکریت پسندوں نے ممکنہ طور پر گاڑی پر گرینیڈ سے حملہ کیا جس کی وجہ سے گاڑی میں آگ لگ گئی۔ اس حملے کے بعد فوج نے علاقہ کو محاصرے میں لیا اور تلاشی کارروائیاں شروع کی۔سکیورٹی فورسز نے اس حملے کے بعد تقریباً 60 سے زائد افراد کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا ہیں جن میں کچھ افراد کو بعد میں رہا بھی کیا گیا۔ اس واردات کی جو ابتدائی فوٹیج سامنے آئی تھی اس میں مقامی جونوانوں کو آگ میں جھلس رہے فوجیوں کو نکالنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا ۔ حکام نے نیشنل انوسٹی گیشن ایجسنی کی ایک ٹیم کو اس واقعے کی تحقیقات کیلئے پونچھ روانہ کردیا تھا ۔ جس سڑک پر یہ واردات رونما ہوئی اسے تین دن کیلئے عام لوگوں کی آمدو رفت کیلئے بند کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: Poonch Militant Attack پونچھ حملہ کے چھ روز بعد بھی عسکریت پسندوں کا سراغ نہیں ملا