مقامی لوگوں کہنا ہے کہ 'ہیلتھ سینٹرز میں موجود عملے صرف ہیلتھ سینٹرز کو کھولنے بند کرنے کا کام کرتے ہیں۔ علاج کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ نہ ہی عوام کے لیے ہیلتھ سینٹر میں سہولیات فراہم کرنے کا کوئی بندوبست ہے۔'
لوگوں کا الزام ہے کہ 'ہیلتھ سینٹر میں عوامی سہولیات برائے نام ہے۔'
اطلاعات کے مطابق ہیلتھ سینٹرز میں جہاں تین ڈاکٹرز کی پوسٹز ہیں، ان میں ایک آیورویدک ڈاکٹر کی پوسٹ ہے اور دیگر دو خالی ہیں۔ اس کے علاوہ ڈینٹل اسسٹنٹ کی ایک پوسٹ پونچھ میں ہے۔
نرسنگ عملے، چار پوسٹز میں سے صرف دو ہی پوسٹ پر ہیں۔ دو خالی صفائی والوں کی دوپوسٹیں ایک ویکنڈ لیبارٹری اسیسٹنٹ این آر ایچ ایم کی ایک خاتون تعینات مستقل کوئی نہیں ہے غرض قریب 22 پوسٹوں میں صرف 12 ہی پر عملے کی تعیناتی ہے۔
ایکسرے سکشن بے کار ڈنٹل سکشن بے کار مشنری خراب ہوچکی ہے۔ پونچھ اور منڈی بالکل لب روڈ ہونے کے باوجود بھی یہ سب سنٹر خستہ حالی کا شکار ہے۔
اس حوالے سے مقامی نائیب سرپنچ پنچائیت نرہڈ محمد شریف نے بتایاکہ قریب پچیس ہزار سے بھی زائد آبادی کے لیے قائم کیے گئے اس سب سنٹر میں ڈاکٹروں کی قلت ہے۔ یہاں ایورویدک کا ایک دواساز ہے۔ اس کے علاوہ کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ اس کے علاوہ نہ ہی کوئی خاتون ڈاکٹرز ہیں۔ غرض باقی شعبہ جات کے عملے کی بھی سخت قلت ہے۔ جس کی وجہ سے یہاں کی غریب عوام کو سخت پریشانیوں کا سامناکرناپڑ رہاہے۔
انہوں نے کہا ڈنگلہ باولی کلائی چنڈک نرہڈ چکترو وغیرہ علاقوں کے غریب لوگوں کو سخت پریشانیوں سے دوچار ہوناپڑ رہا ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دور دراز سے لوگ یہاں اپنے مریضوں کو لیکر آتے ہیں لیکن یہاں ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں پونچھ جاناپڑ تاہے۔
انہوں نے ضلع ترقیاتی کمیشنر پونچھ کی وساطت سے جموں و کشمیر کے لفٹینٹ گورنر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دور دراز علاقع چنڈک کے ہیلتھ سنٹر کی خستہ حالی کو دیکھتے ہوئے عملے کی قلت کو دور کرے اور عوام کو زیادہ سے زیادہ راحت پہنچانے کا کام کرے'۔