سرحدی ضلع پونچھ میں بھی جموں و کشمیر کے دیگر اضلاع کی طرح تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ گذشتہ تقریباً دو برسوں سے منقطع ہے۔
تعلیمی اداروں سے دور رہنے کے سبب طلبہ کی تعلیم کافی متاثر ہوئی ہے۔ والدین کا ماننا ہے کہ ’’تعلیمی ادارے مسلسل بند ہونے سے طلبہ کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔‘‘
ضلع پونچھ کے منڈی علاقے سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ منقطع ہونے سے نہ صرف طلبہ بلکہ ان کے والدین بھی بے حد پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ منڈی جیسے سرحدی اور پہاڑی علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کمزور ہونے کے سبب طلبہ آن لائن نظام تعلیم سے استفادہ حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ملک بھر میں جلسے جلوسوں، الیکشن ریلیوں اور دیگر اجتماعات پر کوئی پابندی نہیں، بسوں سمیت ٹرانسپورٹ سڑکوں پر رواں دواں ہیں، پبلک پارکس کھلی ہیں، جم، سنیما گھر اور ریستوران کھولنے کی اجازت دی گئی ہے محض اسکولوں کو ہی بند رکھا گیا ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: پونچھ: پہاڑ پر رہنے والوں کو نظر انداز کیے جانے سے لوگوں میں انتظامیہ کی تئیں نارضگی
انہوں نے کہا کہ بچے گھروں میں محصور نہیں رہ سکتے، بعض طلبہ محنت مزدوری اور دیگر کاموں میں مصروف ہو رہے ہیں، جس سے ان کا مستقبل تاریک ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
مقامی باشندوں نے انتظامیہ سے کووڈ19 کے رہنما خطوط کا لحاظ رکھتے ہوئے تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کا سلسلہ شروع کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔