نیشنل کانفرنس کے سینٹرل سیکریٹری اور سابق رکن اسمبلی مینڈھر جاوید احمد رانا نے کہا کہ 'ہمیں اس بات کا اندازہ ہے اور یقین محکم بھی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک کو کشمیر کی مٹی کی ضرورت ہے نہ کہ یہاں کے مظلوم عوام کی۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہ انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ سرحدی علاقوں میں آباد عوام موت کے منہ میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور دوسری جانب ہماری سرکار ہے کہ ہلاک شدگان کے پسماندگان کے فوٹو بنوا کر ہی یہاں کے مظلوم اور مجبور عوام کو خوش کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔'
جاوید احمد رانا نے کہا کہ 'گزشتہ ایک دہائی سے سرحدی علاقوں میں آباد عوام پختہ بنکروں کے منتظر ہیں لیکن ابھی تک جتنے بھی بنکرز تعمیر کیے گئے ہیں وہ عوامی ضرورت کی بنیاد پر نہیں بلکہ انتظامی تعمیراتی ایجنسی کی ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے تعمیر کیے گئے ہیں جس کے ذریعہ منظورِ نظر لوگوں کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور ذریعہ معاش کی بنیاد پر تعمیر کیے گئے ہیں جن کا اس سرحدی خطہ کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ہے۔'
جاوید احمد رانا نے ریاستی گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ سب ڈویژن مینڈھر کے مجموعی سرحدی علاقوں میں آباد عوام کو ایک محفوظ مقام پر آباد کرنے کے لیے ایک جامع اور مفصل پالیسی کے تحت جلد انتظامات کیے جائیں تاکہ اس پورے سرحدی زون میں آباد عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جا سکے۔
انہوں نے سرکار خصوصاً ضلع انتظامیہ پونچھ سے مطالبہ کیا کہ موضع ٹاہیں منکوٹ میں پاکستانی گولہ باری کی زد میں آ کر لقمۂ اجل ہونے والے محمد صدیق کے اہل خانہ کو مالی اور جانی نقصان کا معاوضہ دیا جائے تاکہ غریب متوفی کے اہل و عیال کی قدر حوصلہ افزائی کی جا سکے اور جہاں جہاں ابھی تک بنکر تعمیر نہیں کیے جا سکے ہیں وہاں جلد پختہ بنکروں کا انتظام کیا جائے تاکہ ان مشکل حالات میں مظلوم عوام کو انصاف مل سکے۔