راوت نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کی نظم کے اشعار کا حوالے دیتے ہوئے جمعہ کے روز دوبارہ بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔
شیو سینا رہنما نے اس سے قبل جمعرات کے روز نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہاراشٹر میں صدر راج کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی اور شیو سینا کے درمیان لوک سبھا انتخابات کے دوران جو رضامندی بنی تھی اس کے مطابق ہم 50:50 فارمولہ کے تحت ڈھائی سال کا شیو سینا کا وزیر اعلی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریاست کے عوام نے بی جے پی- شیوسینا اتحاد کو حکومت بنانے کے لئے مینڈیٹ دیا ہے تو پھر بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہونے کی وجہ سے گورنر کے پاس حکومت بنانے کا دعوی کیوں نہیں پیش کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ' بی جے پی خود بھی حکومت نہیں بنانا چاہتی اور نہ ہی دوسرے کو حکومت بنانے دے رہی ہے ۔ بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے اس لئے وہ حکومت نہیں بنا پا رہی ہے ۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شیو سینا کو دھمکی یا بلیک میل نہیں کیا جا سکتا ۔ جن لوگوں کے پاس اقتدار ہوتا ہے وہی ’سام، دام، دنڈ اور وید‘ کا استعمال کرتے ہیں ۔'
راوت نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ وزیر اعلی شیو سینا کا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ آج سبھی رکن اسمبلی کی میٹنگ ہوئی تھی اور سبھی نے متفقہ طور سے کہا کہ پارٹی صدر ادھو ٹھاکرے حکومت سازی کے تعلق سے جو فیصلہ لیں گے ، وہ ہم سب کو منظور ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ شیو سینا کسی بھی رکن اسمبلی کو کسی محفوظ مقام پر نہیں لے گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد سے شیو سینا اپنی بات پر بضد ہے کہ ڈھائی ڈھائی سال کے لئے دونوں پارٹیوں کو وزیر اعلی بنانے کا موقع ملنا چاہئے ۔
سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ریاست کا نقصان ہو رہا ہے ۔ ہم لوگ شروع سے کہہ رہے ہیں کہ ہم اتحاد توڑنے کا گناہ نہیں کریں گے ۔
مہاراشٹر اسمبلی انتخابات کے نتائج 24 اکتوبر کو آئے جس میں بی جے پی کو 105 اور شیوسینا کو 56 سیٹیں ملی ہیں ۔ مہاراشٹر اسمبلی کی مدت کار ہفتہ کو ختم ہو رہی ہے اور اگر کوئی پارٹی یا پارٹیوں کا اتحاد حکومت بنانے کے لئے آگے نہیں آتی ہے تو ریاست میں صدر راج بھی نافذ کیا جا سکتا ہے۔