ممبئی: ملک کی آزادی کو 75 برس سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پورے ملک میں آزادی کا امرت مہوتسو منایا جا رہا ہے۔ تاہم قبائلی علاقوں کی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ آج بھی بہت سے لوگ بنیادی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ایسا ہی ایک واقعہ مہاراشٹر کے گڈچرولی ضلع میں پیش آیا۔ محکمۂ صحت کی غفلت کے باعث 23 برس کا قبائلی نوجوان ٹی بی سے جاں بحق ہوگیا۔ یہی نہیں ان کی موت کے بعد ایمبولینس بھی نہیں ملی۔ جس کی وجہ سے اس کی لاش کو چارپائی سے باندھ کر بائک پر گاؤں لے جایا گیا۔ اس واقعہ کی وجہ سے گڈچرولی کے دور دراز علاقوں میں محکمۂ صحت کی خدمات پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
Trimbakeshwar Temple Case ترمبکیشور مندر معاملے میں ایس آئی ٹی جانچ کا حکم
معلومات کے مطابق بھامرگڑھ تعلقہ کے درگام کرشنار کے 23 برس کے نوجوان گنیش تیلامی کی ٹی بی کی وجہ سے موت ہو گئی۔ جس کی وجہ سے محکمۂ صحت کی کارکردگی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ 17 جولائی کو گنیش کو نازک حالت میں یہاں ہیمالاکسا میں داخل کرایا گیا تھا۔ علاج کے دوران 20 جولائی کو اس کی موت ہوگئی۔ موت کے بعد میت کو اسپتال سے گھر لے جانے کے دوران ایمبولینس بروقت نہ ملی اور لاش کو دو پہیہ گاڑی پر چارپائی سے باندھ کر گاؤں لے جایا گیا۔ واضح رہے کہ ملک میں تپ دق کے خاتمے کے نام پر خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے لیے ہر ضلع میں ایک خصوصی محکمہ کام کر رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے علاج کے بعد مریض کو باقاعدہ ادویات دینے اور ہیلتھ کیئر ورکرز کے ذریعے مستقل بنیادوں پر اس کی نگرانی کے لیے کروڑوں کے فنڈز خرچ کیے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
لیکن 23 برس کے گنیش تیلامی، کرشنار کا ایک قبائلی نوجوان، گڈچرولی ضلع کے بھامرا گڑھ تعلقہ میں محکمۂ صحت کی لاپرواہی کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ موت کے بعد ایمبولینس کی عدم دستیابی کی وجہ سے گنیش کی لاش کو دو پہیہ گاڑی پر چارپائی سے باندھ کر گاؤں لایا گیا۔ اس صورتحال کو دیکھ کر گھبراہٹ میں انتظامیہ نے ایمبولینس بھیج کر معاملے کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن تب تک لاش گاؤں پہنچ چکی تھی۔