ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد کا نام سنبھاجی نگر رکھنے کا معاملہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اورنگ آباد شہر میں کچھ دنوں پہلے ہی اسمارٹ سٹی پروجیکٹ کے تحت شہر کے کئی اہم چوراہوں پر 'لو اورنگ آباد' سیلفی پوائنٹ میونسپل کارپوریشن کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
شیوسینا جو پہلے ہی اورنگ آباد کے نام کے خلاف تھی، اس نے شہر کے ٹی وی سینٹر علاقے میں 'سپر سنبھاجی نگر' کا ایک سیلفی پوائنٹ لگا دیا جس کے بعد اورنگ آباد اور سنبھاجی نگر کا کئی سالوں سے خاموش معاملہ ایک بار پھر اُٹھ رہا ہے۔
مہاراشٹر میں کانگریس این سی پی اور شیوسینا اتحاد اقتدار میں ہے، یہ اتحاد سیکولر اتحاد کہلاتا ہے لیکن انتخاب جیسے ہی قریب آتے ہیں ان پارٹیوں کے الگ الگ سُر بھی سننے کو ملتے ہیں۔
اورنگ آباد شہر میں میونسپل کارپوریشن انتخاب قریب ہیں، ایسے میں شیوسینا نے اورنگ آباد شہر کا نام تبدیل کرنے کا پرانا معاملہ اُٹھایا ہے تو وہیں کانگریس نام بدلنے کی مخالفت کر رہی ہے۔
شیوسینا کے سینیئر لیڈر چندرکانت کھیرے نے کہا ہے کہ 1988 میں اورنگ آباد میں میونسپل کارپوریشن کے انتخابات میں شیوسینا نے 60 میں سے 28 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی جس کے بعد اورنگ آباد میں ایک عظیم الشان پروگرام منعقد ہوا تھا، جس میں شیوسینا کے سپریمو بال ٹھاکرے نے اسٹیج سے اعلان کیا تھا کہ اورنگ آباد کا نام سنبھاجی نگر رکھا جائے گا۔ جب شیوسینا کی حکومت اقتدار میں آئی اس وقت کابینہ میں شہر کا نام تبدیل کرنے کا فیصلہ ہوا جس کا نوٹیفکیشن بھی نکالا گیا تھا، لیکن یہ معاملہ عدالت میں چیلنج کیا گیا۔
جس وقت مہاراشٹر حکومت نے اورنگ آباد کا نام سنبھاجی نگر رکھنے کے لئے نوٹس نکالا تھا اس وقت پورے مراٹھواڑہ میں متعدد مقامات پر احتجاج کیا گیا۔
اورنگ آباد میونسپل کارپوریشن کے کونسلر مشتاق احمد نے بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ میں ایک پٹیشن دائر کی لیکن ہائی کورٹ نے پٹیشن خارج کر دیا، جس کے بعد مشتاق احمد نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی جس میں سپریم کورٹ نے مہاراشٹر حکومت کو کہا کہ آپ کے پاس کوئی ترقیاتی کام نہیں ہے جو آپ شہروں کا نام تبدیل کر رہے ہیں، اگر آپ کو شہر کا نام تبدیل کرنا ہے تو آپ نیا شہر بنائیں اور اس کا نام سنبھاجی نگر رکھیں۔
ماضی میں کئی بار اورنگ آباد کا نام تبدیل ہو چکا ہے اورنگ آباد کے مؤرخ رفعت سعید قریشی نے بتایا کہ شہر کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اورنگ آباد کا نام قدیم زمانے میں راج تلک ہُوا کرتا تھا جس کا تذکرہ قندھار کی غاروں میں مِلتا ہے۔ اس کے بعد جب اورنگ آباد میں تغلق آئے تو اُنہوں نے شہر کا نام جہان آباد سرائے رکھا۔ وہیں ملک عنبر نے اورنگ آباد کا نام کھڈکی رکھا۔ اورنگ آباد کا نام پہلے خوجستہ بنیاد بھی رکھا جاچکا ہے۔
جب اورنگ زیب نے اورنگ آباد میں اپنی حکومت قائم کی اس دوران اُنھوں نے اس شہر کا نام اورنگ آباد رکھا تھا تب سے آج تک پوری دنیا میں اورنگ آباد کے نام سے یہ شہر جانا جاتا ہے۔
اورنگ آباد کے نام کو لے کر شہر میں بحث گرم ہے۔ شہر کے سینیئر صحافی چکدرد دالوی نے کہا ہے کہ اورنگ آباد کے انتخابات جب بھی آتے ہیں اورنگ آباد کے نام کا معاملہ عروج پر آتا ہے، شہر میں بنیادی سہولیات نہیں ہیں سیاستدان اورنگ آباد کے نام پر سیاست کر رہے ہیں۔
اورنگ آباد تبدیلیِ نام کا قضیہ 27 سال قبل سپریم کورٹ تک پہنچا تھا، عدالت عظمی اس معاملے کو مسترد کرچکی ہے، عوام بھی اس مدعے کو پوری طرح سے مسترد کرچکے ہیں لیکن بنیادی سہولتیں فراہم کرنے اور شہر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں ناکام فرقہ پرست پارٹیوں کے لیے تبدیلیِ نام کا معاملہ ایک ایسی مجبوری ہے جس سے آگے ان کی سوچ بڑھ نہیں پاتی۔