ریاست مہاراشٹر کے اورنگ آباد میں ریاستی وقف بورڈ کی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا ہے کہ مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کو پورے ملک کے لیے مثالی وقف بورڈ بنایا جائے گا۔ وقف بورڈ کی میٹنگ میں اس بات کا عزم کیا گیا۔ وقف اراضیات کی خُرد برد کرنے والوں کے خلاف اب باضابطہ ایف آئی آر درج ہوگی۔
بورڈ ارکان نے اتفاق رائے سے اس بات کا اختیار بورڈ کے سی ای او کو دیا ہے، اسی طرح بورڈ کی آمدنی میں اضافہ اور پروفیشنل طریقے سے بورڈ کے کام کاج کو یقینی بنانے جیسے اہم فیصلے بھی لیے گئے۔
یہ میٹنگ ایم پی فوزیہ تحسین خان کی صدارت میں ہوئی، ابتدا میں نو نامزد ارکان کا استقبال کیا گیا، میٹنگ کے اختتام پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ رکن و ایم پی فوزیہ خان نے اس بات کا عزم کیا کہ ریاستی وقف بورڈ کو بہتر بنایا جائے گا، تکمیل طلب کاموں کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور ریاستی وقف بورڈ کو ایک مثالی ادارہ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
اس میٹنگ میں یہ بھی طے پایا کہ وقف بورڈ کی املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے گی۔ قانونی کارروائی کا اختیار بورڈ کے چیف اگزیکیٹیو افسر انیس شیخ کو دیا گیا ہے۔
وہیں امتیاز جلیل کا کہنا ہے کہ عدالتوں میں زیر التوا معاملات میں کوتاہی کے مرتکب بورڈ کے وکیلوں کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔
اورنگ آباد میں جاری سمردھی مہا مارگ، ایکسپریس ہائی وے پروجیکٹ میں وقف کی املاک کی شمولیت اور اس کے معاوضے کے سلسلے میں بھی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا گیا، اسی طرح وقف کی جائیدادوں پر سرکاری قبضہ جات، محکمہ جاتی سطح پر بقایا جات کی حصولیابی اور دیگر محکمہ جات سے تال میل کے سلسلے میں ریاست کے وزیر اعلیٰ سے تمام متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران کی مشترکہ میٹنگ طلب کرنے کی درخواست کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
فوزیہ خان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں تمام ارکان وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے، میٹنگ میں موجود تمام ارکان نے اس بات پر اتفاق ظاہر کیا کہ بورڈ کا صدر دفتر اورنگ آباد میں ہی رہنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بھارتی وزیراعظم نے تسلیم کرلیا کہ کشمیری دلی سے دور ہیں‘، شاہ محمود قریشی کا دعویٰ
بورڈ کے ارکان کا کہنا ہے کہ میٹنگ کئی معنوں میں اہم رہی، میٹنگ میں کافی اہم فیصلے کیے گئے، ایجنڈے میں شامل تمام نکات پر بات نہیں ہوسکی۔ اس لیے دوسرے دن بھی میٹنگ جاری رہے گی۔ پہلے دن کی میٹنگ میں سی ای او انیس شیخ، ڈپٹی سی ای او فاروق پٹھان کے علاوہ ممبران میں ایم ایم شیخ، ڈاکٹر وجاہت مرزا، ایڈووکیٹ اے یو پٹھان، ڈاکٹر مدثر لامبے شامل تھے۔ جب کہ بورڈ کے رکن ایڈووکیٹ بابو قریشی میٹنگ میں شریک نہیں تھے۔