اورنگ آباد: شہر اورنگ آباد میں وقف بورڈ ممبران کی ایک میٹنگ ہوئی جس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اراضی پر قبضے کرنے والے لینڈ مافیاؤں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اس کے لیے وقف اراضی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے لیگل سیل بنایا جارہا ہے۔ اس سے مستقبل میں فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ بورڈ میٹنگ میں وقف بورڈ کے پینل میں وکیل کی تقرری کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
وقف بورڈ کے چیئرمین وجاہت مرزا نے ایک میٹنگ کے بعد دی ہے۔ مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ کی تین روزہ میٹنگ اور نگ آباد میں منعقد ہوئی۔ اس دوران بورڈ کو مزید موثر بنانے کے لیے متعدد اہم فیصلے متفقہ طور پر لیے گئے۔ لیگل سیل کے تحت مشہور و کلاء ملیں گے، ریاست میں کئی اسٹریٹجگ زمینوں کا معاملہ چل رہا ہے۔ اس سلسلے میں کسی قسم کی قانونی پریشانی سے بچنے کے لیے ریاست کی ایک معروف قانونی سیل کا تقرر کیا گیا ہے۔
وجاہت مرزا نے کہا کہ ممبران نے ایک بڑے اور سٹریجگ مقام کے بارے میں بہت سنجیدگی سے بحث کی اور متفقہ طور پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کیا جائے۔ اب وقف بورڈ کے پاس لیگل سیل کے ذریعہ قانونی لڑائیوں کے لئے ایک مشہور اور ماہر وکیل ہوگا۔ اب وقف بورڈ اس کیس کو منتقل کرنے جا رہا ہے۔ وقف اراضی سے متعلق شکایات کے ازالے کے لیے لیگل سیل بنایا جارہا ہے۔ اس سے مستقبل میں فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ بورڈ میٹنگ میں وقف بورڈ کے پینل میں وکیل کی تقرری کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: اورنگ آباد وقف بورڈ کی زمین پر تجاوزات معاملے میں 9 ہزار لوگوں کو نوٹس جاری
وقف بورڈ کو موصول ہونے والی شکایات کے تصفیہ کے لیے دو دن تک مقدمات کی سماعت ہوئی۔ پہلے دن 42 مقدمات کی سماعت ہوئی اور دوسرے دن 96 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ جن میں سے 70 مقدمات کو نمٹا دیا گیا۔ وقف کے کام میں تیزی لانے کے لیے وقف بورڈ زیادہ سے زیادہ معاملات کو نمٹا کر متعلقہ افراد کو راحت فراہم کرے گا۔ شکایت کنندگان کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور انتظامی سطح پر حل کیا جائے گا۔
وجاہت مرزا نے کہا کہ وقف بورڈ کو کوئی سرکاری سبسڈی نہیں مل رہی ہے، اس لیے نظام کو جدید بنانے، اسے متحرک اور زیادہ موثر بنانے کے لیے ریونیو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ریاست کے تقریباً تیرہ ہزار اداروں کو آڈٹ کرنے کے لیے نوٹس جاری کیے گئے، جس کی وجہ سے وقف فنڈ کی زیر التواء آمدنی پر مثبت جواب ملا۔ ریونیو بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے پوری ریاست میں وقف گارنٹی لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔