وہیں ریاستی حکومت نے اس معاملے کو لیکر کہا کہ ان کی تعداد کافی زیادہ ہے اور مرکزی حکومت نے کرایہ کو لیکر ریلوے انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے ریلوے انتظاییہ کی ذریعہ 85 فیصد چھوٹ دیے جانے کو لیکر یہ صاف کر دیا ہے کہ ریلوے انتظامیہ یا مرکزی حکومت کی جانب سے اب تک ریاستی حکومت کو کسی طرح کی کوئی جانکاری موصول نہیں ہوئی ہے۔
ریاستی حکومت نے لاک ڈاؤن کی معیاد کا حوالہ دیتے ہوئے مزدوروں کی مالی اور معاشی خستہ حالی کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی حکومت اور ریلوے انتظامیہ سے اس بات کی مانگ کی ہے کہ وہ 85 فیصد ہی نہیں بلکہ ان کے کرایہ پوری طرح سے معاف کرنا چاہئے، تاکہ وہ اپنے وطن پہنچ سکیں۔
خیال رہے کہ بھیونڈی روڈ سے گورکھپور جانے والے مزدوروں سے کرایہ وصول کیا گیا اور جن لوگوں کے پاس کرایہ دینے کے لئے پیسے نہیں تھے انھیں واپس کر دیا گیا۔
جس کے بعد مزدوروں میں زبردست ناراضگی پائی جا رہی ہے، حالانکہ مرکزی حکومت نے پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ مزدوروں کو ان کے وطن واپسی کے لئے مفت انتظام کریں گے ۔
لیکن مرکزی حکومت کے دعووں کی قلعی اس وقت کھل گئی، جب مشکل کے ان لمحوں میں پہلا سفر مزدوروں نے طے کیا۔