مہاراشٹر کے شہر اورنگ آباد سے چالیس کلومیٹر دور تاجناپور گاؤں کا ایک ویڈیو وائرل ہوا۔ اس ویڈیو میں لوگ ندی میں سے جنازہ لیجاتے نظر آرہے ہیں۔
ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے ای ٹی وی بھارت نے جب تاجناپور گاؤں کا دورہ کیا تو چونکانے والے حقائق سامنے آئے۔
گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ لاش کی تدفین کے لیے انھیں اٹھارہ گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا۔
ندی میں سے جنازہ لے جانے کا ویڈیو چند روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔ جب اس کی تہہ میں جانے کی کوشش کی گئی تو پتہ چلا کہ یہ ویڈیو تاجناپور گاؤں کا ہے۔
لوگوں نے کہا کہ بشیر لال پٹیل کا انتقال ہوا تھا، مغرب کے بعد ان کی تدفین ہونی تھی لیکن قبرستان ندی کے دوسری جانب ہے اور ندی میں پانی کا بہاؤ بہت تیز تھا اور ندی پر پُل بھی نہیں ہے اس لیے دوسرے دن تدفین کا فیصلہ کیا گیا لیکن دوسرے دن بھی ندی میں پانی کم نہیں ہوا تو مجبوراً پانی میں سے ہی جنازہ لے جایا گیا اور اسی وقت نوجوانوں نے اس کی منظر کشی کی تھی۔
لوگوں نے بتایا کہ 'پچھلی ایک دہائی سے وہ ان مسائل سے دو چار ہیں۔ مسئلہ قبرستان جانے کے لیے پُل کے نہ ہونے تک محدود نہیں بلکہ ندی کی دوسری جانب گاؤں کے سینکڑوں کسانوں کی کھیتی باڑی ہیں۔ مقامی کسان کسی طرح دور دراز کے راستوں سے کھیتوں تک پہنچ جاتے ہیں لیکن جانوروں کو کھیتوں میں لیجانے سے قاصر رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ندی کے کنارے ہی جانوروں کو باندھا جاتا ہے۔
تاجنا پور کی دھانڈ ندی پر سنہ 2013 میں پُل کی تعمیر شروع ہوئی تھی لیکن ٹھیکیدار اور حکومت کے درمیان کسی بات پر تنازع ہوگیا۔ یہ معاملہ عدالت تک پہنچا جس کی وجہ سے تاجناپور کے لوگ اب تک اس عدالتی لڑائی کی وجہ سے مصیبت جھیل رہے ہیں۔
تاجناپور کے سرپنچ کا دعویٰ ہے کہ بار بار ضلع پریشد سے مطالبے کے باوجود پُل کی تعمیر کا مسئلہ حل نہیں ہورہا ہے۔
وائرل ویڈیو کا اثر یہ ہوا کہ ایم پی امتیاز جلیل نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے۔
واضح رہے کہ مراٹھواڑہ خطے کا شمار ریاست مہاراشٹر کے پسماندہ خطوں میں ہوتا ہے۔ پہلے مراٹھواڑہ قحط کی زد میں رہا اب اضافی بارش سے پریشانی ہے اور تاجناپور کے اس ویڈیو نے اورنگ آباد ضلع انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے۔