اپنے ایک بیان میں نسیم خان نے ملک کی دیگر ریاستوں کے سربراہان سے درخواست کی ہے کہ 'وہ بھی اپنی ریاستوں میں اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کر کے اکثریت کی بنیاد پر مرکزی بی جے پی حکومت کی جانب سے منظور کیے گئے قانون کو رد کرے۔'
نسیم خان نے کیرالا حکومت کے اس قدم کی ستائش کی جس کے تحت کیرالا حکومت نے اسمبلی کا اجلاس طلب کر کے اس قانون کو رد کرنے کا فیصلہ لیا تھا ۔
انہوں نے مہاراشٹر حکومت سے درخواست کی کہ 'جس طرح سے ادھو ٹھاکرے حکومت نے جنوری کے پہلے ہفتے میں ایک دن کا خصوصی اجلاس طلب کیا ہے اسی طرز پر اس قانون کو رد کرنے کے لیے ایک اور خصوصی اجلاس طلب کیا جائے اور اسے فوری طور پر رد کیا جائے۔'
نسیم خان کا کہنا ہے کہ 'بی جے پی کی مرکزی حکومت کے ذریعے بنایا گیا یہ قانون صریح طورپر ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ مذہب کی بنیاد پر شہریت دینا آئین کے منافی ہے اور اس بات کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'اس کے باوجود بی جے پی حکومت نے تمام اصول وضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے محض اکثریت کی بنیاد پر اس قانون کو منظور کیا ہے۔ '
نسیم خان نے کہا کہ 'اس قانون کے خلاف پورے ملک کے لوگ سڑکوں پر اترکرمخالت کر رہے ہیں جن میں تمام مذاہب کے لوگ شامل ہیں۔'