ممبئی: عظمیٰ ناہید ’’آئیوا‘‘ (IIWA) نامی تنظیم کی سربراہ ہیں، یہ تنظیم خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔ نہ صرف خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے بلکہ اُنہیں خود کفیل بنانے كا کام بھی کرتی ہے۔ تنظیم خواتین کو روزگار، کاروبار کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ خواتین کی کفالت اور اُنہیں خود کفیل بنانے کے عمل میں عظمیٰ ناہید گزشتہ 25 برسوں سے سرگرم ہے۔ اُنہوں نے اپنی غیر سرکاری تنظیم انڈین انٹر نیشنل ویمنز الائنس (IIWA) کے زیر اہتمام چھوٹی چھوٹی گھریلو صنعتیں اور چھوٹے پروڈکٹس کے ذریعے سیکنڈوں کنبوں کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔
عظمٰی ناہید کہتی ہیں کہ خواتین کے پاس ہنر ہے اور عموماً یہ عورتیں بہت کم تنخواہ پر مزدوری کرتی ہیں اور منافع تاجروں کی جیب میں چلا جاتا ہے اسی لیے انکی غیر سرکاری تنظیم آئیوا (IIWA) نے غریب اور بے سہارا عورتوں کے روزگار کے لئے بہت سے پروگرام شروع کئے اور انہیں کام مال فراہم کروایا تاکہ یہ خواتین اپنے ہنر کے ذریعے مختلف مصنوعات تیار کر سکیں۔ ا یسی غریب خواتین کے سامنے یہ مسئلہ ہوتا ہے کہ مال کیسے خریدیں اور اپنی مصنوعات کہاں فروخت کریں۔ ’’آ ئیوا‘‘ جوخواتین کی تنظیم ہے اس نے مختلف شہروں میں اپنے سینٹر قائم کرکے ان خواتین کو مال فراہم کر کے ان کی دستکاری اور ہنر کو بروئے کار لایا اور پھر بڑے شہروں میں نمائشوں کے ذریعے بڑے تاجروں سے رابطہ کر کے ان کی اعلیٰ قیمت پر فروخت کا انتظام کیا جس سے ان خواتین کی آمدنی کئی گنا بڑھ گئی۔
آئیوا کے ذریعے ہندوستان بھر میں خاص طور پر مہاراشٹر، یوپی اور بہار میں ہزاروں خواتین ڈیڑھ سو سے زائد مصنوعات بنا رہی ہیں جو ملک اور بیرون ممالک میں مقبول ہیں۔ عموماً یہ عورتیں اپنے گھروں سے ہی کام کر رہی ہیں تاکہ وہ اپنی گھریلو ذمہ داریوں کو بھی بخوبی نبھا سکیں۔ عظمیٰ ناہید کا خیال ہے کہ مسلمان خواتین شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے بہت سے کام کر سکتی ہیں اور غریبی اور تنگدستی سے چھٹکارا حاصل کر سکتی ہیں جس سے ان کے بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے۔ طلاق یافتہ اور بیوہ عورتیں بھی کثیر تعداد میں آئیوا کی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے عظمیٰ ناہید نے کہا کہ ’’ایک واقعہ ایسا ہوا جس نے زندگی میں خواتین کے لئے کچھ کرنے اور کچھ سوچنے پر مجبور کر دیا۔ ایک دن میں کہیں سے آ رہی تھی راستے میں ایک خاتون اپنے پانچ بچوں کے ہمراہ پریشان حال بیٹھی تھی، وجہ پوچھنے پر اُسنے بتایا کہ خاوند نے اسے بچوں سمیت گھر سے باہر نکال دیا۔ خاتون لاچار تھی کیونکہ اُس کے پاس زندگی جینے کے لئے خاوند کے علاوہ کوئی نہیں تھا وہ اپنے بچوں کو آوارہ کتوں سے بچاتے ہوئے بیٹھی تھی یہ واقعہ تھا اور اس دن خواتین کو خود کفیل بنانے کا جذبہ پروان چڑھا جو آج تک بدستور جاری ہے۔‘‘
عظمیٰ ناہید مزید کہتی ہیں کہ اس وقت 30000 ہزار خواتین پورے بھارت سے ان کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں اور پورے بھارت میں تقریباً 150 چیزیں بنا رہی ہیں ممبئی میں 6 آؤٹ لیٹ انکے موجود ہیں کھانے پینے کی چیزیں گھریلو مصالحہ بنا رہی ہیں اسکے علاوہ بریانی، کباب، ہلدی، مرچی دھنیا سب کچھ دستیاب ہے جسکی ہر گھر کو ضرورت ہے۔ ہر ماہ 20 ٹن سے زائد فروخت کر رہی ہیں۔ اسکے علاوہ ہینڈی کرافٹ خواتین کی خود کی فیکٹری ہے جس میں بیڈ شیٹ ٹیبل شیٹ سمیت ایسی سینکڑوں روزمرہ کی استعمال کی جانے والی ضرورت کی اشیاء اور ضرورت کے سامان دستیاب ہیں جو ملک کی الگ الگ ریاستوں سے خواتین بنا رہی ہیں اور بھارتی بازار میں اُنہیں فروخت کر رہی ہیں۔
آئیوا کے زیر اہتمام اُنہوں نے رسوئی مصالحہ کی بنیاد 1998 میں ڈالی جو آج تک بڑی کامیابی سے رواں دواں ہے اس کی وجہ سے گھریلو صنعت میں ایک انقلاب برپا ہوگیا، خواتین کو خود کفیل بنانے کے اس جنون نے ملک کی خواتین کو ایک صف میں کھڑا کر دیا ویج، نان ویج دونوں طرح کے مصالحہ ہونے کے سبب ہر طرح کی خواتین اس پیشے سے وابستہ ہو چکی ہیں اور اسکے خریدار بھی ہر طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جسکے سبب خواتین کے ہاتھوں بنے پروڈکٹ کو لوگ ہاتھوں ہاتھ لے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: International Women's Day خواتین کو خود کی صحت اور خوشی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے
عظمیٰ ناہید کہتی ہیں کہ ’’خواتین کو خود کفیل بنانے میں سب سے اہم ہے ہمارا نظریہ، اگر ہم اپنے نظریے کو انکے تئیں بہتر بنائیں تو اُنہیں ہمت حوصلہ ملتا ہے اور یہ حوصلہ ہی ہے جسکی وجہ سے آج ملک کی 30000خواتین ایک غیر سرکاری تنظیم کی بینر تلے نہ صرف اکٹھا ہوئیں بلکہ ایک کامیاب کاروبار، تجارت کر رہی ہیں۔ ہمیں انکے ہنر کو پہچاننا ہوگا نہ صرف پہچاننا بلکہ انہیں انگلی سے سہارا دینے کی ضرورت ہے۔ اسکی وجہ سے وہ سب کچھ کر سکتی ہیں اپنے ہنر اپنے فن کے ذریعہ وہ اپنا اور اپنے اہل خانہ کی کفالت کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں :International Women's Day 2023 عالمی یوم خواتین کے موقع پر دیکھیں خواتین پر مبنی یہ ویب سیریز