کہا جاتا ہے کہ اگر دل میں جذبہ ہو تو ہر مشکل کام پورا کیا جاسکتا ہے لیکن جذبہ کے ساتھ ساتھ محنت بھی ضروری ہے۔ ریاست مہاراشٹر کے شہر دھولیہ سے تعلق رکھنے والے 28 برس کے نوجوان عاصم کفایت خان نے اسی محنت اور لگن کی وجہ سے یو پی ایس سی میں نمایاں کامیابی حاصل کی۔
عاصم کی یہ کامیابی اُن لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے جو اردو میڈیم کا حوالہ دے کر اپنی نااہلی کو چھپانے کے کوشش کرتے ہیں۔
عاصم نے بتایا کہ 'اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ اردو زبان میں یو پی ایس سی کے امتحان میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں۔ عاصم کہتے ہیں کہ 'اُن کی یہ پانچویں کوشش تھی جس میں اُنہیں کامیابی ملی۔'
عاصم کو اپنی تیاری کے دوران بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا جیسے کہ اردو زبان میں کتابوں کی بہت کم تعداد کے ساتھ ساتھ امتحان کی تیاری کے بارے میں ماہرین کی رائے نہ ملنا شامل رہا۔
عاصم کے والد ایک سبکدوش ٹیچر ہیں عاصم کو اُن کے اہل خانہ کی جانب سے انہیں مکمل تعاون ملا جس کی وجہ سے وہ کئی ناکامیوں کے بعد بھی ثابت قدم رہے اور ان کی محنت رنگ لائی اور کامیابی نے اُن کے قدم چومے۔
یہ بھی پڑھیں: بغیر کوچنگ کے یو پی ایس میں کامیابی حاصل کرنے والی صدف چودھری
اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد عاصم کو UPSC سول سروسز کا امتحان دیتے ہوئے بہت سی مشکلات سے گزرنا پڑا لیکن اب عاصم اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے ان تمام طلباء کی مدد کرنا چاہتے ہیں جو محنت کرکے کچھ کرنا چاہتے ہیں۔
عاصم کی کامیابی سے زیادہ لوگ اس بات سے خوش ہیں کی عاصم اردو میڈیم کے طلاب علم رہے۔ اس لیے اب جو لوگ اردو اور اردو میڈیم سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو یہ سوچ کر نظرانداز کرتے تھے کہ یہ نااہل ہے اُنہیں اب یہ جان لینا ہوگا کہ کسی بھی مقابلے کے لیے کوئی بھی زبان اہمیت نہیں رکھتی اگر اہمیت رکھتی ہے تو صرف اور صرف قابلیت، اہلیت اور محنت کے ساتھ ساتھ جذبہ ولگن جس کی مثال عاصم ہیں۔