ممبئی: گزشتہ تین فروری سے ممبئی کے صابو صدیق ٹیکنیکل کالج میں کوکن میلہ منعقد کیا گیا۔ 100 سے زائد اسٹال اور 50 زائد کارپوریٹ کمپنی کے ملازمین یہاں موجود رہے کیونکہ اس میلے میں نوجوانوں کے لئے ملازمت کے مواقع فراہم کئے گئے ہیں۔ مسلم نوجوانوں کی بھی خاصی تعداد یہاں موجود تھی۔ لیکن اس میلے میں سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ جس میلے کا ذکر اردو اخبارات میں میں دو سے تین دنوں پہلے سے تھا اس میلے میں نہ تو کسی اسٹال کا نام اردو میں تھا اور نہ ہی اس زبان کا استعمال کیا گیا جبکی جب کوکن خطے کی آتی ہے تو بنا اردو کے وہ بات ادھوری رہ جاتی ہے کیونکہ علاقے میں بااثر شخصیات کا اردو زبان کو فروغ دینے میں اہم رول رہا لیکن حیرانی اس بات کی کہ اس میلے میں اردو کو نظر انداز کیا گیا ۔اردو زبان کہ کہیں بھی دور دور تک کوئی ذکر ہی نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Kokan Mela in Mumbai کوکن میلے میں 50 سے زائد کمپنیوں نے شرکت کی
ممبئی کے جس علاقے میں یہ میلہ منعقد کیا گیا ہے وہ ناگپاڑہ علاقہ ہے۔ اطراف میں مدنپورہ، بائیکلہ، اگریپاڑه یہ سارے علاقے اُردو جاننے والے اُردو پڑھنے والے اور اُردو زبان کے فروغ کے لیے اپنی سرگرمیوں کے لیے جانے جاتے ہیں۔ اس علاقے میں رہنے والے پسماندہ طبقے سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہیں جن کی اردو سے وابستگی ہے۔کوکن میلے سے اُردو ایسے ہی غائب دکھائی دی جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ میلے میں اردو کا استعمال نہ کیے جانے پر اردو سے وابستہ کئی تنظمیوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔