مقامی عدالت کے حکم پر تھانے جیل حکام نے اقبال کاسکر کے اعلاج کے لیے انہیں ممبئی کے سینٹ جارج اسپتال میں لایا گیا تھا۔
اقبال کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت کے حکم کے بعد بھی جیل حکام اقبال کو بنیادی سہولیات مہیا نہیں کرا رہی ہے جس کی وجہ سے اقبال کی طبیعت دن بہ دن خراب ہوتی جا رہی ہے۔
اقبال کے وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت نے جیل انتظامیہ کو اقبال کے نہ صرف بہتر علاج کے لیے حکم دیا تھا بلکہ انہیں اسپتال میں داخل کرنے کے لیے بھی کہا تھا، لیکن جیل انتظامیہ نے اس پر عمل نہیں کیا۔
جیل انتظامیہ کو یہ لگتا ہے کہ اقبال کاسکر داود ابراہیم کی غیر قانونی سرگرمیوں کا اکلوتا راز دار ہے، علاج کے غرض سے اگر اسے اسپتال میں داخل کرایا جاتا ہے تو اسکی حفاظت کی ذمہ داری بھی جیل حکام پر ہوگی۔
اور اگر اقبال کے ساتھ کسی طرح کی واردات پیش آتی ہے تو یہ بھی ہو سکتا ہےداؤد ابراہیم کے سارے راز فنا ہو جائیں جس کی ضرورت جانچ ایجنسیوں کو ہے۔