ETV Bharat / state

شاہد اعظمی کو خراج تحسین

مظلوموں کے حق کے لیے لڑنے والے ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کو ان کی ہی آفس میں ہلاک کر دیا گیا تھا، آج ان کی دسویں برسی پر سی اے اے کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا گیا۔

شاہد اعظمی کو خراج تحسین
شاہد اعظمی کو خراج تحسین
author img

By

Published : Feb 11, 2020, 9:24 PM IST

Updated : Mar 1, 2020, 12:49 AM IST

مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس لڑائی کا حصہ بنے اور اس انتظار میں نہ رہے کہ جو سب کا ہوگا وہ ہمارا بھی ہوگا۔

دیکھیں ویڈیو

ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں شاہد اعظمی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اس موقع پر شاہد اعظمی کی والدہ ریحانہ اعظمی، شہر یار انصاری، پروفیسر ابراہیم عابدی، ڈاکٹر یوسف چودھری،ایڈوکیٹ فیصل قاضی، عادل کھوت کے علاوہ کئی دیگر معزز مہمان موجود تھے۔


شہر یار انصار ی نے کہا کہ 'شاہد اعظمی کو شہید ہوئے 10سال کا عرصہ گذر گیا ہے لیکن ان کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکا۔ آج ملک میں سینکڑوں شاہد اعظمی پیدا ہوگئے ہیں۔'

انہوں نے شہریت قانون کے تعلق سے کہا کہ 'ملک میں نفرت کی سیاست نہیں چل سکتی۔ مسلمانوں نے بابری مسجد کے فیصلے پر بھی عدالت کا احترام کیا ہے۔ طلباء نے اس قانون کے خلاف جو تحریک چلائی ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس خطرے کو نہیں سمجھ رہے ہیں اور گھروں سے باہر نہیں آرہے ہیں۔ ان کی سوچ ایسی ہے کہ جو سب کا ہوگا وہی ہمارا بھی ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں، ماب لینچنگ، ٹرپل طلاق اور شہریت قانون کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے، ایسی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔'

ڈاکٹر یوسف چودھری نے شاہد اعظمی کی لکھی گئی کتاب ’بے گناہ قیدی‘کا انگریزی ترجمہ کرنے کا شرف مجھے حاصل ہوا ہے، یہ کتاب کسی وجہ سے شائع نہیں ہو سکی ہے لیکن جلد ہی اسے شائع کیا جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'شاہد اعظمی خود ظلم کا شکار تھے اس لیے وہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے تھے۔ شہریت قانون کی آڑ میں جو ظلم کیا جارہا ہے اس کے خلاف آواز بھی بلند کرنے کی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے۔ نجیب، روہت ویمولا اور شاہد کی ماؤں کو سلام جنھوں نے ملک کے لیے ایسے بچے دیے جنھوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ملک ایک تاریخی دور سے گزر رہا ہے۔ لوگ اپنے آنے والی نسلوں کو آج کے دور کی داستانیں سنائیں گے، جیسے ہم اپنے بچوں کو آزادی کے داستانیں سناتے ہیں۔ سارے ملک میں طلباء نے آواز بلند کی ہے، دنیا ان کی جانب امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ پورا ملک شاہین باغ بن گیا ہے۔ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہےگا۔ نفرت کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی آر ایس ایس کا خاتمہ ہو جائے گا۔'

عادل کھوت نے کہا کہ '70سال سے ہمیں پریشان کیا جارہا ہے، ایک ماحول بنا کر ایک مذہب کو ماننے والوں کو پریشان کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ نام میں غلطی کی وجہ سے اسے والدین سے الگ سمجھنا یہ کہا ں تک صحیح ہے۔ یہ شازش کی کیوں کی جارہی ہے۔ اسے سمجھنا ضروری ہے۔'

ایڈوکیٹ قاضی نے کہا کہ '1971 میں بنگلہ دیش بنا اور وہاں پر غریبی کی وجہ سے لوگ بھارت کا رخ کرنے لگے۔ اس بات کو لے کر شہریت قانون میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا غلط ہے۔'

مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس لڑائی کا حصہ بنے اور اس انتظار میں نہ رہے کہ جو سب کا ہوگا وہ ہمارا بھی ہوگا۔

دیکھیں ویڈیو

ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں شاہد اعظمی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔

اس موقع پر شاہد اعظمی کی والدہ ریحانہ اعظمی، شہر یار انصاری، پروفیسر ابراہیم عابدی، ڈاکٹر یوسف چودھری،ایڈوکیٹ فیصل قاضی، عادل کھوت کے علاوہ کئی دیگر معزز مہمان موجود تھے۔


شہر یار انصار ی نے کہا کہ 'شاہد اعظمی کو شہید ہوئے 10سال کا عرصہ گذر گیا ہے لیکن ان کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکا۔ آج ملک میں سینکڑوں شاہد اعظمی پیدا ہوگئے ہیں۔'

انہوں نے شہریت قانون کے تعلق سے کہا کہ 'ملک میں نفرت کی سیاست نہیں چل سکتی۔ مسلمانوں نے بابری مسجد کے فیصلے پر بھی عدالت کا احترام کیا ہے۔ طلباء نے اس قانون کے خلاف جو تحریک چلائی ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس خطرے کو نہیں سمجھ رہے ہیں اور گھروں سے باہر نہیں آرہے ہیں۔ ان کی سوچ ایسی ہے کہ جو سب کا ہوگا وہی ہمارا بھی ہوگا۔'

انہوں نے کہا کہ 'مسلمانوں پر حملے کئے جا رہے ہیں، ماب لینچنگ، ٹرپل طلاق اور شہریت قانون کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہے، ایسی سیاست کو ختم کرنا ہوگا۔'

ڈاکٹر یوسف چودھری نے شاہد اعظمی کی لکھی گئی کتاب ’بے گناہ قیدی‘کا انگریزی ترجمہ کرنے کا شرف مجھے حاصل ہوا ہے، یہ کتاب کسی وجہ سے شائع نہیں ہو سکی ہے لیکن جلد ہی اسے شائع کیا جائے گا۔'

انہوں نے کہا کہ 'شاہد اعظمی خود ظلم کا شکار تھے اس لیے وہ مظلوموں کی آواز بن کر ابھرے تھے۔ شہریت قانون کی آڑ میں جو ظلم کیا جارہا ہے اس کے خلاف آواز بھی بلند کرنے کی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے۔ نجیب، روہت ویمولا اور شاہد کی ماؤں کو سلام جنھوں نے ملک کے لیے ایسے بچے دیے جنھوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔'

انہوں نے کہا کہ 'ملک ایک تاریخی دور سے گزر رہا ہے۔ لوگ اپنے آنے والی نسلوں کو آج کے دور کی داستانیں سنائیں گے، جیسے ہم اپنے بچوں کو آزادی کے داستانیں سناتے ہیں۔ سارے ملک میں طلباء نے آواز بلند کی ہے، دنیا ان کی جانب امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے۔ پورا ملک شاہین باغ بن گیا ہے۔ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج جاری رہےگا۔ نفرت کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی آر ایس ایس کا خاتمہ ہو جائے گا۔'

عادل کھوت نے کہا کہ '70سال سے ہمیں پریشان کیا جارہا ہے، ایک ماحول بنا کر ایک مذہب کو ماننے والوں کو پریشان کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے۔ نام میں غلطی کی وجہ سے اسے والدین سے الگ سمجھنا یہ کہا ں تک صحیح ہے۔ یہ شازش کی کیوں کی جارہی ہے۔ اسے سمجھنا ضروری ہے۔'

ایڈوکیٹ قاضی نے کہا کہ '1971 میں بنگلہ دیش بنا اور وہاں پر غریبی کی وجہ سے لوگ بھارت کا رخ کرنے لگے۔ اس بات کو لے کر شہریت قانون میں مسلمانوں کو نشانہ بنانا غلط ہے۔'

Intro:مظلموں کے حق کے لیے لڑنے والے ایڈوکیٹ شاہد اعظمی کو ان کی ہی آفس میں شہید کردیا گیا تھا آج ان کی دسویں برسی پر ملکی سطحوں پر جو ظلم کیا جارہا ہے ایسے کالے قانون کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا گیا ہے اور مسلمانوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس لڑائی کا حصہ بنے اور اس انتظار میں نہ رہے کہ جو سب کا ہوگا وہ ہمارا بھی ہوگا ۔
Body:..Conclusion:مسلم ،سی اے اے ،این سی آر اور این پی آر موضوع پر ممبئی مراٹھی پترکار سنگھ میں
شہید شاہد اعظمی کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اس موقع پر شاہد اعظمی کی والدہ ریحانہ اعظمی ،شہر یار انصاری ،پروفیسر ابراھیم عابدی ،ڈاکٹر یوسف چودھری ،ایڈوکیٹ فیصل قاضی ،عادل کھوت کے علاوہ کئی دیگر معزیز مہمان موجود تھے ۔


شہر یار انصار ی نے کہا کہ شاہد اعظمی کوشہید ہوئے ۱۰ ؍ سال کا عرصہ گذر گیا ہے لیکن ان کی آواز کو کوئی دبا نہیں سکا آج ملک میں سینکڑوں شاہد اعظمی پیدا ہوگئے ہیں ۔انھوں نے شہریت قانون کے تعلق سے کہا کہ ملک میں نفرت کی سیاست نہیں چل سکتی ۔مسلمانوں نے بابری مسجد کے فیصلے پر بھی عدالت کا احترام کیا ہے ۔طلباء نے کالے قانون کے خلاف جو تحریک چلائی ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے


۔لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ لوگ اس خطرے کو نہیں سمجھ رہے ہیں اور گھروں سے باہر نہیں آرہے ہیں ان کی سوچ ایسی ہے کہ جو سب کا ہوگا وہی ہمارا بھی ہوگا ۔مسلمانوں پر حملے کئے جارہے ہیں ماب لینچنگ ،ٹرپل طلاق اور شہریت قانون کی آڑ میں نفرت کی سیاست کی جارہی ہےایسی سیاست کو ختم کرنا ہوگا ۔


ڈاکٹر یوسف چودھری نے شاہد اعظمی کی لکھی گئی کتاب ’بے گناہ قیدی‘کا انگریزی ترجمہ کرنے کا صرف مجھے حاصل ہوا ہے یہ کتاب کسی وجہ سے شائع نہیں سکی ہے لیکن جلد ہی اسے شائع کیا جائیگا ۔شاہد اعظمی خود ظلم کا شکار تھے اس لیے وہ مظلموں کی آواز بن کر ابھرے تھے ۔شہریت قانون کی آڑ میں جو ظلم کیا جارہا ہے اس کے خلاف آواز بھی بلند کرنے کی مسلمانوں کو اجازت نہیں ہے نجیب ،روہیت ومولا اور شاہد کی ماوں کو سلام جنھوں نے ملک کے لیے ایسے بچےدیے جنھوں نے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے ۔


انھوں نے کہا کہ ملک ایک تاریخی ایا م سے گذر رہا ہے لوگ اپنے آنے والی نسلوں کو آج کے دور کی داستانیں سنائیں گئے جیسے ہم اپنے بچوں کو آزادی کے داستانیں سناتے ہیں ۔سارے ملک میں طلباء نے آوازبلند کی ہے دنیا ان کی جانب امید کی نگاہ سے دیکھ رہی ہے پورا ملک شاھین باغ بن گیا ہے جب تک کالا قانون واپس نہیں لیا جاتا احتجاج جاری رہےگا نفرت کی سیاست ختم ہونے کے ساتھ ہی بی جے پی آر ایس ایس کا خاتمہ ہوجائیگا ۔


عادل کھوت نے کہا کہ ۷۰ ؍ سال سے ہمیں پریشان کیا جارہا ہے ایک ماحول بنا کر ایک مذہب کو ماننے والوں کو پریشان کیا جاتا ہے اور ان کے خلاف نفرت پھیلائی جاتی ہے نام میں غلطی کی وجہ سے اسے والدین سے الگ سمجھانا یہ کہا ں تک صحیح ہے ۔یہ شازش کی کیوں کی جارہی ہے اسے سمجھنا ضروری ہے ۔ایڈوکیٹ قاضی نے کہا کہ ۱۹۷۱ ؍ میں بنگلہ دیش بنا اور وہ پر غریبی کی وجہ سے لوگ ہندوستان کا رخ کرنے لگے ۔اس بات کو لیکر شہریت قانون میں ایک مسلمانوں کو نشانہ بنانا غلط ہے۔

Last Updated : Mar 1, 2020, 12:49 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.